مہر خبررساں ایجنسی نے ایرنا کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ ایران کی سرحدی فورس اور پاکستان کی میری ٹائم سیکورٹی ایجنسی کے درمیان پاکستان کے سیکرٹری دفاع کے دورہ تہران کے دوران تعاون کے سمجھوتے پر دستخط کیے گئے۔ اسی سلسلے میں پاکستانی سینیٹ کی دفاعی کمیٹی کے ارکان کا اجلاس سینیٹر مشاہد حسین سید کی سربراہی میں منعقد ہوا۔ اس اجلاس میں پاکستان کے سیکرٹری دفاع جنرل حمودالزمان خان نے بھی شرکت کی کہ جنھوں نے حال ہی میں وزارت دفاع اور سیکورٹی اداروں کے بعض اعلی حکام کے ساتھ تہران کا دورہ کیا ہے۔
پاکستانی سینیٹ کی دفاعی امور کی کمیٹی کے سربراہ مشاہد حسین سید نے گذشتہ مہینے ایران کے صدر اور پاکستان کے وزیراعظم کی ملاقات، سرحدی بازار کے افتتاح اور ایرانی بجلی کی فراہمی کے معاہدے پر دستخط کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ سینیٹ کی دفاعی کمیٹی کے ارکان تجارتی اور اقتصادی رابطوں کو محفوظ بنانے کے سلسلے میں سرحدی علاقوں کو پرامن اور محفوظ بنانے کے لیے پاکستان کی جانب سے دہشت گردی کے خلاف بھرپور اسٹریٹجی کی ضرورت پر زور دیتے ہیں۔
اس اجلاس میں پاکستان کی وزارت دفاع کے اعلی حکام نے دفاعی کمیٹی کے ارکان کو صوبہ بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں دہشت گردی کے خلاف پاک فوج کی کاروائیوں اور آپریشن اور ایران اور افغانستان کے ساتھ مشترکہ سرحدوں پر سیکورٹی کی صورت حال کے بارے میں بریفنگ دی۔
سینیٹ کی دفاعی امور کی کمیٹی کے سربراہ مشاہد حسین سید نے اس بات پر زور دیا کہ ایران کے ساتھ دو طرفہ تعلقات کا فروغ توانائی اور سرحدی سیکورٹی کے شعبوں میں پاکستان کے مفادات کا ضامن ہے اور یہ وہ چیز ہے کہ جسے پاکستان بہت زیادہ اہمیت دیتا ہے۔
مشاہد حسین سید نے اسی طرح پاکستان کے اعلی سیکورٹی اور سفارتی حکام کے ایران کے دوروں کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ ان دوروں کے دو ہمسایہ ممالک کے درمیان اقتصادی تعلقات، سرحدی سیکورٹی اور امن کے لیے مثبت نتائج برآمد ہوں گے۔ اس رپورٹ کے مطابق پاکستان کے انسداد منشیات فورس کے کمانڈر اور وزیر نے بھی اس حوالے سے ایران پاکستان اور اقوام متحدہ کے سہ فریقی اجلاس میں شرکت کے لیے تہران کا دورہ کیا تھا۔
دوسری جانب ایرانی بحریہ کے سربراہ ایڈمرل شہرام ایرانی نے اپنے پاکستانی ہم منصب کی دعوت پر پاکستان کا دورہ کیا ہے۔ اس تین روزہ دورے کے دوران انھوں نے پاکستانی بحریہ کے سربراہ سمیت فوج کے اعلی حکام سے ملاقاتیں کی ہیں۔ پاکستان کے وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے بھی اسلامی جمہوریہ ایران کے ساتھ تعلقات کے فروغ کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ تہران اور اسلام آباد کے تعلقات کو مزید فروغ دیا جائے گا۔
انھوں نے گذشتہ سال انجام پانے والے اپنے دورہ ایران کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ایران کے ساتھ دو طرفہ تعلقات فروغ دیا جائے گا اور دونوں ملکوں کا تعاون پوری قوت سے جاری رہے گا۔
آپ کا تبصرہ