مہر خبررساں ایجنسی، بین الاقوامی ڈیسک؛ یونان کے نزدیک سمندر میں کشتی کو ہونے والے حادثے میں سینکڑوں تارکین وطن کی ہلاکت اور لاپتہ ہونے پر یورپی ممالک کی مجرمانہ خاموشی اور بے توجہی پر مبصرین شدید تنقید کررہے ہیں۔ سعودی وزیرخارجہ کا دورہ تہران ذرائع ابلاغ میں دوسرا اہم موضوع بنا ہوا ہے جس سے امریکہ کسی بھی لحاظ سے خوش نہیں ہے۔
عرب میڈیا میں سعودی وزیرخارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان کے دورہ ایران کی بازگشت سنائی دے رہی ہے۔
رونامہ العربی الجدید نے یونانی ساحل کے نزدیک تارکین وطن کی کشتی کو ہونے والے حادثے پر تبصرہ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ انسانی حقوق کی تنظیموں نے کئی مرتبہ یورپی یونین کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے کہ یونان، کروشیا اور اٹلی کی جانب سے مہاجرین کے ساتھ نامناسب سلوک کے باوجود یورپی یونین نے ان ممالک کو اجازت دی ہے۔ اخبار نے لکھا ہے کہ 2014 سے اب تک 27 ہزار افراد اپنی جان سے ہاتھ دھوچکے ہیں جوکہ یورپی ممالک کے ماتھے پر دھبہ ہے۔
روزنامہ القدس العربی نے لکھا ہے کہ امریکی وزیرخارجہ کے معاون کی جانب سے مقبوضہ علاقوں کے دورے سے پہلے مقاومتی تنظیموں نے اعلان کیا ہے کہ صہیونی آبادکاری کے حوالے سے خصوصی لائحہ عمل ترتیب دیا جائے گا۔ اسرائیل مقبوضہ بیت المقدس میں آبادکاری کے ذریعے آگ سے کھیل رہی ہے۔
روزنامہ رائ الیوم نے عبرانی ویب سائٹ واللا کے حوالے سے لکھا ہے کہ امریکہ، اسرائیل، مصر، امارات، بحرین اور مراکش کے وزرائے خارجہ کا اجلاس رواں مہینے میں مراکش میں منعقد ہونا تھا لیکن مراکش کی حکومت نے اچانک اس اجلاس کو ملتوی کردیا ہے۔ ذرائع کے مطابق اجلاس کے بعض عرب شرکاء نے نتن یاہو کے ساتھ کشیدگی اور اسرائیل کی طرف سے فلسطینی تنظیموں کے ساتھ اجلاس سے انکار کی وجہ سے مراکش کو وزرائے خارجہ کا اجلاس ملتوی کرنے کی تجویز دی تھی۔
لبنانی روزنامہ الاخبار نے سعودی وزیرخارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان کے دورہ تہران پر تبصرہ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ اس سفر سے امریکہ ناراض ہے۔ سعودی عرب نے امریکہ کے بجائے چین کی جانب سے کئے گئے وعدوں پر اعتبار کرنا شروع کیا ہے۔
اخبار نے مزید لکھا ہے کہ شہزادہ فیصل بن فرحان کے دورے سے ثابت ہوتا ہے کہ امریکہ کی جانب سے مداخلت اور غلط فہمی ایجاد کرنے کی کوششوں کے باوجود دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات تیزی سے بہتر ہورہے ہیں۔
شامی اخبار الثورہ نے لکھا ہے کہ امریکی فوجی اور اقتصادی بالادستی خطرے میں ہے۔ اگرچہ اس کا وقت مشخص کرنا بہت مشکل ہے لیکن امریکی ڈالر کو عالمی تجارتی نظام سے حذف کرنے سے امریکی اقتصادی بازو ٹوٹ جائے گا۔ برکس ممالک کی جانب سے ہونے والی کوششوں کے نتیجے میں امریکی تجارتی اور اقتصادی بالادستی خطرے میں پڑگئی ہے۔
یمنی رونامہ المسیرہ نے یمن میں معذور فنڈ کے ڈائریکٹر کے مطابق سعودی اتحاد کی جانب سے ممنوعہ ہتھیار استعمال کرنے کی وجہ سے معذوروں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔ جنگی معذورین کی تعداد دس لاکھ سے بڑھ گئی ہے۔
آپ کا تبصرہ