مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ناصر کنعانی نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ رہبر معظم کی جانب سے اس سال کو مہنگائی پر کنٹرول اور پیداوار میں اضافے کا سال قرار دینے کے بعد تہران میں ملکی مصنوعات کی نمائش اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ حکومت اقتصادی مسائل کو خصوصی اہمیت دے رہی ہے۔ نمائش میں ملک کی 740 بڑی کمپنیاں شرکت کررہی ہیں۔ 65 ممالک سے تعلق رکھنے والے تجارتی اور کاروباری حضرات کی شرکت سے برامدات میں اضافہ ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کی عفریت پر قابو پانے کے بعد صدر رئیسی کا دورہ شام انتہائی اہمیت کا حامل تھا۔ دونوں ملک دہشت گردی کو شکست دینے کے بعد تجارتی اور اقتصادی میدان میں ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کے لئے تیار ہیں۔
انہوں نے مشرق وسطی میں آنے والی تبدیلیوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ گذشتہ ایک سال کے دوران خطے میں اچھی تبدیلی رونما ہوئی ہے۔ عرب ممالک کے ساتھ ہمارے تعلقات بحال ہورہے ہیں۔ ایران علاقائی ممالک کے ساتھ باہمی مفادات کو مدنظر رکھتے ہوئے تعاون کے لئے تیار ہے۔
کنعانی نے بین الاقوامی توانائی کے ادارے کے بارے میں کہا کہ ایران کی پالیسی یہ ہے کہ عالمی برادری کے ساتھ ہر مسئلے پر تعاون کرے اور اسی پالیسی کے بارے میں عالمی ادارے کے ذمہ داروں کو بھی آگاہ کیا گیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایران خطے میں امن کی خاطر شام اور ترکی کے درمیان تنازعات کے پرامن حل پر زور دیتا ہے۔ ہم نے دونوں ملکوں کے اعلی حکام کو بتادیا ہے کہ تنازعات کا حل سیاسی مذاکرات میں پنہاں ہے۔ ماسکو میں ہونے والے چار ملکی مذاکرات میں ہونے والی پیشرفت اطمینان بخش ہے۔
ناصر کنعانی نے کہا کہ آذربائجان کے غیرذمہ دارانہ اقدامات کے بعد ایران نے چار آذربائجانی سفارتکاروں کو ملک بدر کردیا ہے۔ انہوں نے سعودی عرب کے ساتھ تعلقات کی بحالی کے سلسلے میں ہونے والی پیشرفت پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ طویل مدت تک بند رہنے کی وجہ سے رہائشی مکانات اور عمارتوں کی تعمیر نو کی ضرورت ہے۔
انہوں نے امریکی حکام کے رویے پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ایران کا ایٹمی پروگرام پرامن مقاصد کے لئے ہے۔ امریکی حکام کی جانب سے صہیونی حکومت کی حمایت کی مذمت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایرانی ایٹمی پروگرام پر حملے کے لئے اسرائیل کو آزادی دینا انتہائی افسوسناک ہے۔ اگر ایران اور اس کے مفادات کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی گئی تو سخت جواب دیا جائے گا۔
آپ کا تبصرہ