مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ماسکو میں ایران اور روس کے وزرائے خارجہ نے مشترکہ پریس کانفرنس کی۔
حسین امیر عبداللہیان نے اس موقع پر کہا کہ ہم قفقاز کے خطے میں طاقت کے استعمال کے بجائے مذاکرات اور باہمی صلاح و مشورے سے مسائل حل کرنے کے خواہاں ہیں۔ اس سلسلے میں مستقبل قریب تہران میں اجلاس منعقد ہوگا جس کے نتیجے میں مسائل اور تنازعات کا صلح آمیز حل نکلنے کی امید ہے۔
وزیر خارجہ نے خطے کے تنازعات کو طاقت کے ذریعے حل کرنے کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ ایران خطے کی جغرافیائی سیاست میں کسی بھی تبدیلی کے عمل کو مسترد کرتا ہے۔ انہوں نے ایشیائی ممالک کے ساتھ روابط مستحکم کرنے کے حوالے کہا کہ ایران چین کے ساتھ وسیع اور پیشرفتہ تعلقات چاہتا ہے۔ ہم خطے اور بین الاقوامی سطح پر امن و امان کے مسائل حل کرنے کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں اسی لئے عالمی سطح پر امن اور صلح برقرار کرنے کے لئے چینی صدر کی کوششوں کی حمایت کرتے ہیں۔
چار ملکی اجلاس کے بارے میں ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے امیر عبداللہیان نے کہا کہ ترکی اور روس کے اعلی حکام سے اجلاس کے بارے میں گفتگو ہوئی ہے۔ اگلے ہفتے ایران، روس، ترکی اور شام کے نائب وزرائے خارجہ اجلاس میں شرکت کریں گے۔ اجلاس کا اصلی مقصد شام اور ترکی کو ایک دوسرے کے مزید قریب لانا ہے۔ اس سلسلے کی دوسری نشست میں چاروں ممالک کے وزرائے خارجہ کے درمیان ملاقات متوقع ہے۔
وزیر خارجہ نے حالیہ دنوں میں امریکہ کی جانب سے شام میں ایران پر لگائے جانے والے الزامات کو بے بنیاد قرار دیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ٹھوس ثبوت پیش کرنے کے بجائے بے بنیاد الزامات لگانا امریکہ کی پرانی عادت ہے۔ ایران کسی کے ساتھ ٹکراؤ نہیں چاہتا ہے۔ ہمارا کردار ہمیشہ تعمیری رہا ہے اور امریکہ کو واضح اور دوٹوک جواب دیا جائے گا۔
آپ کا تبصرہ