مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، اسلامی جمہوریہ ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنعانی نے ایران اور امریکہ کے درمیان قیدیوں کے تبادلے سے متعلق مذاکرات اور اس مسئلے میں بعض ملکوں منجملہ عمان کی وساطت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ تہران کے نقطہ نظر سے اس سلسلے میں عمان کی کوششیں قابل ستائش ہیں ۔ مختلف الزامات کے تحت ایران اور امریکہ کی جیلوں میں بند دونوں ملکوں کے قیدیوں کی موجودگی کے پیش نظر قیدیوں کے تبادلے کے لئے امریکہ کے ساتھ مذاکرات کے لئے ایران نے دوبارہ آمادگی کا اعلان کیا ہے اور امریکہ نے بارہا دعوی کیا ہے کہ وہ قیدیوں کے تبادلے کے لئے آمادہ ہے مگر وہ ہمیشہ مختلف بہانوں سے قیدیوں کے تبادلے کے عمل سے گریز کرتا رہا ہے۔
ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے تہران اور کابل کے سفارتی تعلقات کے بارے میں بھی کہا کہ افغانستان میں طالبان کی عبوری انتظامیہ کے ساتھ سفارتی سطح کے تعاون اور طریقہ کار کے بارے میں تہران کے موقف میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔
ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنعانی نے تہران میں افغان سفارت خانے میں اندرونی تبدیلی کے بارے میں نامہ نگار کی جانب سے کئے جانے والے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ کسی سفارت کار کے مشن کی مدت پوری ہونے اور کسی اور سفارتکار کو سرپرستی منتقل کئے جانے کا عمل ایک معمول کا عمل ہے جسے تبدیل نہیں کہا جا سکتا۔ افغانستان کے ساتھ طویل مشترکہ سرحدیں ہونے اور افغانستان کے ساتھ پڑوسی ملک کی حیثیت سے ایران، افغانستان کی صورت حال و حالات پر خاص توجہ رکھتا ہے۔
انہوں نے کہاکہ ایران اور افغانستان کے عوام کے درمیان اچھے روابط، افغان شہریوں کی ایران آمد و رفت اور ایران میں گذشتہ چار عشروں سے زائد عرصے سے افغان پناہ گزینوں کی موجودگی اس بات کا باعث بنی ہے کہ افغان عوام ایران کو ایک طرح سے اپنا دوسرا وطن سمجھتے ہیں۔یہ وابستگی اس بات کا سبب بنی ہے کہ ایران خاص حساسیت اور احترام کے ساتھ افغانستان کی حکومت اور عوام کے نقطہ نظر اور مفادات سے متعلق مسائل کا جائزہ لیتا رہے جن میں سیاسی و سیکورٹی کی تبدیلیاں بھی شامل ہیں۔
افغانستان میں نیا سیاسی دور شروع ہونے کے بعد بھی ایران نے افغان عوام کی مدد و حمایت کرنے سے اپنی کسی کوشش سے دریغ نہیں کیا ہے اور سیکورٹی کے ساتھ اقتصادی تعاون کی توسیع کے لئے طالبان انتظامیہ کے ساتھ تعاون جاری رکھا ہے۔
آپ کا تبصرہ