مہر خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے عربی نیوز چینل العالم کو ایک خصوصی انٹرویو کے دوران اپنے حالیہ دورہ بغداد اور عراقی ہم منصب فواد حسین سمیت اعلیٰ عراقی حکام سے ملاقاتوں کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ عراقی وزیر خارجہ فواد حسین اپنے پہلے دورہ واشنگٹن سے واپسی پر ایران کے لیے ایک پیغام لے کر آئے تھے۔
انہوں نے کہا کہ وہ یہ پیغام لے کر آئے تھے کہ امریکی فریق سمجھوتے کو آخری شکل دینے کے لیے تیار ہے۔ ایرانی وزیر خارجہ نے زور دیا کہ ہم نے ہمیشہ سفارت کاری اور مذاکرات کے راستے کا خیرمقدم کیا ہے اور کبھی بھی خود کو مذاکرات سے دور نہیں کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایران ویانا مذاکرات کے فریم ورک کے اندر اور تہران اور واشنگٹن کے درمیان نان پییر ﴿غیر رسمی﴾ رابطوں کے ذریعے تبادلہ ہونے والے پیغامات کی بنیاد پر جے سی پی او اے پر ایک سمجھوتے کو حتمی شکل دینے اور تمام دستخط کنندگان کی معاہدے کے تحت اپنے وعدوں پر واپسی کے لیے کام کرنے کے لیے تیار ہے۔
ایرانی وزیر خارجہ نے اس بات پر زور دیا کہ اس طرح کے کسی بھی معاہدے میں اسلامی جمہوریہ ایران کی ریڈ لائنز کا احترام کرتے ہوئے تمام فریقوں کے مفادات کی ضمانت ہونی چاہیے۔
امیر عبداللہیان نے کہا کہ اگر امریکی اپنے بھیجے گئے پیغام کے فریم ورک کے اندر حقیقت پسندی کا مظاہرہ کرتا ہے اور اپنے سابقہ منافقانہ میڈیا بیانات کو دہرانے سے گریز کرتا ہے تو ہم کسی معاہدے سے دور نہیں ہوں گے۔
ایران کے وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ تاہم مسئلہ یہ ہے کہ امریکی ہمیشہ متضاد سفارتی اور میڈیا پیغامات جاری کرتے ہیں۔ میرا مطلب ہے کہ وہ سفارتی چینل سے مثبت پیغامات بھیجتے ہیں اور میڈیا پر کچھ اور کہا جاتا ہے اور اس سے مخلتف بیانات دیتے ہیں۔ ہم امید کرتے ہیں کہ [اس بار] امریکی حقیقت پسندانہ انداز میں کام کریں گے اور منافقت سے گریز کریں گے۔
آپ کا تبصرہ