مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ہفتے کے روز اسرائیلی فوج نے شام کے جنوبی حصے میں واقع دیہاتوں عین زیوان اور الاجراف میں فوجی آپریشن کیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق گزشتہ کئی ماہ سے اسرائیلی افواج جنوبی شام، بالخصوص صوبہ قنیطرہ میں تقریباً روزانہ کی بنیاد پر دراندازی کر رہی ہیں۔ اس دوران گرفتاریاں کرنے، چیک پوسٹیں قائم کرنے اور زمینوں کو بلڈوز کرنے جیسے اقدامات کیے جا رہے ہیں، جس کی وجہ سے عوامی غم و غصہ اور بے چینی میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔
شام کے سرکاری ٹیلی ویژن کا کہنا ہے کہ اسرائیلی دراندازی شام کی خود مختاری کی خلاف ورزی ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ اسرائیلی فوج نے عین زیوان میں چیک پوسٹ قائم کرنے کے لیے پانچ فوجی گاڑیوں کا استعمال کیا۔
شام کی سرکاری نیوز ایجنسی کے مطابق، یہ تازہ ترین کارروائی ان رپورٹس کے ایک دن بعد سامنے آئی ہے جن میں کہا گیا تھا کہ اسرائیلی افواج جنوبی قنیطرہ کے مضافاتی علاقوں العشا، بئر عجم، بریقہ، ام العظام اور رویحینہ کی طرف پیش قدمی کر رہی ہیں۔
رپورٹ کے مطابق، جمعہ کے روز قنیطرہ کے شہر السلام میں درجنوں شامیوں نے اسرائیلی دراندازی کے خلاف احتجاج کیا اور شہریوں کی املاک پر جاری اسرائیلی حملوں کی شدید مذمت کی۔
Syrians with Palestine نامی گروپ سے تعلق رکھنے والے ان مظاہرین نے بینرز اٹھا رکھے تھے جن پر شامی سرزمین کی بار بار اسرائیلی دراندازیوں کے خلاف نعرے درج تھے۔
واضح رہے کہ شام کی موجودہ نام نہاد عبوری اور کٹھپتلی حکومت اب تک اسرائیل کی درندازیوں اور حملوں کے خلاف کوئی واضح موقف اپنانے کی جرات نہیں کر رہی ہے۔ اور یہی امر لوگوں میں حکومت کے خلاف غم و غصہ پیدا ہونے کا باعث بن رہا ہے۔
آپ کا تبصرہ