مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، امت واحدہ پاکستان کے 40رکنی وفد نے ایران کے دارالحکومت تہران میں ایرانی نائب صدر اور مجلس خبرگان میں اہلسنت علمائے کرام کے نمائندہ ڈاکٹر عبد السلام کریمی سے دانشگاہ مذاہب اسلامی تہران میں خصوصی ملاقات کی ہے۔
ڈاکٹر عبد السلام کریمی نے اپنے خصوصی خطاب میں کہاکہ ایران آپ سب کا وطن ہے اور پاکستان بھی ہمارا وطن ہے۔ 44سال قبل ایران میں مسلمانوں کے تمام مسالک اور قوتوں نے مل کر طاغوتی نظام کو شکست دی اور اسلامی نظام قائم کیا۔
انقلاب اسلامی ایران نے استقلال،آزادی اور جمہوری اسلامی کے تحت اپنی کامیابیوں کا آغاز کیا تھا۔ استقلال یعنی ہم خود مختار ہوں کسی دوسرے ملک کی غلامی کے ساتھ نہ رہیں۔ آزادی یعنی ہم ہر شعبے کی ترقی میں آزاد ہوں اور جمہوری اسلامی سے مراد یہاں کوئی عورت یا مرد میں سے کوئی طبقہ غالب نہ ہو ہر مسلک کو تمام حقوق حاصل ہوں۔ ان کا مزید کہنا تھا ہم بطور اہلسنت بھی آیت اللہ خامنہ ای کو اپنا رہبر قرار دیتے ہیں۔ ہمارے ملک کا آئین قرآن کریم کے مطابق ہے اور ہم دشمن سے نبرد آزما ہیں کسی بھی ملک و مذہب کی توہین کو حرام سمجھتے ہیں البتہ اختلاف پھیلانے والا شیطان اور اتحاد کو فروغ دینے والا رحمنٰ کا بندہ ہے۔
آیت اللہ العظمیٰ خامنہ ای نے صحابہ کرام اور امہات المومنین کی توہین شرعا حرام اور قانونا جرم قرار دیا۔جو شیعہ تفرقہ پھیلائے وہ برطانوی ایجنٹ ہے اور جو سنی فرقہ واریت کو ہوا دیتا ہے دراصل وہ امریکی ایجنٹ ہے۔انکا مزید کہنا تھا کہ مسلمانوں کے مسالک کی مثال پانچ انگلیوں کے مترادف ہے اگر یہ یکجا ہوجائیں تو دشمن کے خلاف مضبوط مُکا یا طاقت ہے اگر پانچ میں سے کسی ایک انگلی کو نقصان ہوتا ہے گویا یہ خود کو نقصان پہنچانے کے مترادف ہے۔ اتحاد بین المسلمین کے لیے 5نکات بہت ضروری ہیں۔ پہلے نمبر پر تبین یعنی ایک دوسرے کو سمجھیں جس کے لیے معنوی بصیرت ضروری ہے۔ دوسرے نمبر پر تبلیغ ہے یعنی شیعہ سنی تفکرات سے نکل کر فقط اسلام کی تبلیغ کریں۔ اتحاد بین المسلمین کا تیسرا حل تحمل برداشت ہے ضروری نہیں اگر آپ کسی فکر پہ ہیں تو وہ درست ہے اور آپ اس سے دوسروں کی تکفیر کریں ۔خدا ہاتھ باندھنے یا کھولنے کی طرف نہیں دِلوں کو دیکھتا ہے۔
ایک اور حل جو امت مسلمہ کے مابین اتحاد کو فروغ دے سکتا ہے وہ قرآن و سنت پر عمل کرنا ہے اور آخری حل مرجع دینی سے آگے نہ بڑھیں آپ اپنے مراجع دینی کے مطابق چلیں اگر آپ جعفری ہیں تو امام جعفر صادقؑ کی تعلیمات پر عمل کریں اگر حنفی ہیں تو امام ابو حنیفہ کی تعلیمات پر ان کا مزید کہنا تھا عمامے کےرنگ کی بنیاد پر اختلاف مت کیجئے خدا کے رنگ میں رنگ جائیے اسلامی معاشرے کے مختلف رنگ محتسن عمل ہے اور یہ قوس قزح کے مترادف ہے اس حسن کو بدنما نہ کیجیے بلکہ متحد ہوکر ایک امت بنیے۔
ڈاکٹر عبدالسلام کو مزید کہنا تھا کہ اگر کوئی شیعہ کسی مجتہد کی تقلید کرتا ہے تو اسکا ہرگز مطلب نہیں باقی مجتہدین غلط ہیں فقط رائے پر اختلاف ہے۔ ہدف صرف اسلام ہے ایسے ہی مختلف مسالک مطلب یہ نہیں باقی مسالک غلط ہیں۔
نشست کے اختتام پر امت واحدہ پاکستان کے سربراہ حجة السلام والمسلمین علامہ محمد امین شہیدی نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا ۔
آپ کا تبصرہ