مہر خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنعانی نے اتوار کے روز ایک ٹویٹ میں لکھا کہ صہیونیوں کے مکڑی کے جال کی سماجی اور سیاسی غلطی اس کھوکھلی حکومت کو پہلے سے کہیں زیادہ جھٹکا دے رہی ہے اور اسے تباہی کی طرف دھکیل رہی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ جنین میں وحشیانہ جرائم اور درجنوں بے گناہ فلسطینیوں کا قتل اور زخمی ہونے سے رائے عامہ کی توجہ عارضی صہیونی حکومت کے اندر کی سنگین اور متزلزل صورتحال سے نہیں ہٹائی جا سکتی۔
خیال رہے کہ جمعرات کے روز صہیونی افواج نے مقبوضہ مغربی کنارے میں جنین پناہ گزین کیمپ پر وحشیانہ حملہ کیا۔ اس دوران صہیونی فوجیوں اور فلسطینی مزاحمت کاروں کے درمیان کئی گھنٹوں تک جاری رہنے والی شدید جھڑپوں کے بعد ایک معمر خاتون سمیت دس فلسطینی شہید ہوئے۔
غاصب اسرائیلی فوج مقبوضہ مغربی کنارے کے مختلف شہروں پر تقریباً روزانہ کی بنیاد پر چھاپہ مار کارروائیاں کرتی ہے جسے وہ ’’مطلوب‘‘ فلسطینیوں کو گرفتار کرنے کے بہانے شروع کرتی ہے۔ چھاپے عام طور پر رہائشیوں کے ساتھ پرتشدد تصادم کا باعث بنتے ہیں۔
پچھلے مہینوں کے دوران اسرائیل نے مقبوضہ علاقوں میں فلسطینی قصبوں اور شہروں پر حملے تیز کر دیے ہیں۔ ان حملوں کے نتیجے میں درجنوں فلسطینی اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں اور متعدد کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔
یاد رہے کہ اقوام متحدہ نے 2022 کو مغربی کنارے میں فلسطینیوں کے لیے گزشتہ 16 سالوں میں سب سے زیادہ مہلک سال قرار دیا ہے۔ غاصب اسرائیلی فورسز نے گزشتہ سال مغربی کنارے اور مشرقی القدس میں کم از کم 171 فلسطینیوں کو شہید کیا جن میں 30 سے زائد بچے بھی شامل تھے جبکہ کم از کم 9000 دیگر زخمی بھی ہوئے۔
یہ سب ایسے وقت میں ہو رہا ہے کہ جب غاصب صہیونی ریاست میں حالیہ ہفتوں کے دوران نیتن یاہو کی انتہا پسند کابینہ اور اس کے سیاسی ایجنڈے کے خلاف زبردست اور وسیع پیمانے پر مظاہرے ہو رہے ہیں۔
آپ کا تبصرہ