مہر خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق جمعرات کو یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزپ بوریل کے ساتھ ایک فون کال میں ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے یورپی پارلیمنٹ کے "جذباتی، غیر منصفانہ، غلط اور غیر پیشہ ورانہ" رویے پر کڑی تنقید کی جو کہ سیاسی عقلیت اور تہذیب سے متصادم ہے۔
امیر عبداللہیان نے کہا کہ یورپی پارلیمنٹ نے یورپی یونین اور اس کے رکن ممالک سے ایران کی سپاہ پاسداران انقلاب کو دہشت گردی کی بلیک لسٹ میں شامل کرنے کے لیے ووٹ دے کر یورپ کے پاؤں پر گولی ماری ہے۔انہوں نے جوابی کارروائی کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سفارت کاری کی دنیا میں ایک دوسرے کی سلامتی کا احترام کرنا اور دھمکیوں اور غیر دوستانہ اقدامات کی زبان پر چلنے کے بجائے باہمی اعتماد کو بڑھانا ضروری ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایران نے بارہا اعلان کیا ہے کہ سپاہ پاسداران انقلاب ایک سرکاری ادارہ ہے جس کا ایران اور خطے کی سلامتی کو یقینی بنانے میں خاص طور پر دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اہم اور کلیدی کردار رہا ہے اور رہے گا۔ایرانی وزیر خارجہ نے اس بات پر زور دیا کہ ایران کی پارلیمنٹ اس منصوبے کا "قانونی اور مضبوط" جواب دے گی اور یورپی پارلیمنٹ پر زور دیا کہ وہ اپنے جذباتی طرز عمل کے نتائج کے بارے میں سوچے اور سفارت کاری، تعمیری تعامل اور عقلیت کے راستے پر توجہ مرکوز کرے۔
یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربارہ جوزپ بوریل نے کہا کہ وہ اس بات پر متفق ہیں کہ یورپی پارلیمنٹ کے متن میں جذبات اور یورپی یونین کی پریشانیاں شامل ہیں لیکن اس کی باڈی فیصلہ سازی میں مکمل طور پر آزاد ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ فیصلے اگرچہ غیر پابند ہیں تاہم حالیہ اقدام صرف یورپ کے خدشات کی عکاسی کرتا ہے۔
یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ نے 2015 کے معاہدے جسے باضابطہ طور پر مشترکہ جامع پلان آف ایکشن (JCPOA) کے نام سے جانا جاتا ہے، کو بحال کرنے کے لیے سفارتی کوششوں کو سراہا اور فریقین کے حتمی معاہدے کے حصول میں مدد کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھنے کا عزم ظاہر کیا۔
یاد رہے کہ یورپی پارلیمنٹ کے اراکین نے بدھ کے روز ایک سالانہ خارجہ پالیسی رپورٹ میں شامل کی گئی ایک ترمیم کی حمایت کی، جس میں یورپی پارلمینٹ اور اس کے رکن ممالک سے ایران کی سپاہ پاسداران انقلاب کو یورپی یونین کی دہشت گردی کی فہرست میں شامل کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
پریس ٹی وی کے مطابق اس ایران مخالف اقدام کے حق میں 598 اور مخالفت میں نو ووٹوں سے منظور کیا گیا جبکہ 31 نے ووٹنگ میں شرکت نہیں کی۔
یہ ترمیم برسلز پر زور دے گی کہ وہ سپاہ پاسداران کی ملٹری فورس، رضاکار بسیج فورس اور سپاہ پاسداران کی قدس فورس کو بلیک لسٹ کرے۔
آپ کا تبصرہ