مہر خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق غیر ملکی ذرائع نے سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان آل سعود کے حوالے سے کہا ہے کہ شاہی ریاست ایران کے ساتھ اختلافات کو دور کرنے کے بہترین طریقہ کے طور پر بات چیت کا راستہ تلاش کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ سعودی عرب اور خلیج فارس کی دیگر ریاستوں کی طرف سے اپنی معیشتوں اور ترقی پر توجہ مرکوز کرنے کا فیصلہ ایران اور خطے کے دیگر لوگوں کے لیے ایک مضبوط اشارہ ہے کہ مشترکہ خوشحالی کی طرف روایتی دلائل اور تنازعات سے بالاتر ایک راستہ ہے۔
رائٹرز کے مطابق سعودی وزیر خارجہ نے ڈیووس میں ورلڈ اکنامک فورم کے ایک پینل سے خطاب کرتے ہوئے یہ بھی کہا کہ یوکرین تنازع کے خاتمے کے لیے کوئی راستہ تلاش کرنے کی ضرورت ہے بصورت دیگر عالمی غیر یقینی صورتحال برقرار رہے گی۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایک پیچیدہ سوال ہے لیکن ہمیں اس بارے میں بات کرنی ہو گی کہ ہم تنازعہ کو ختم کرنے کے لیے راستہ کیسے تلاش کرتے ہیں۔
شہزادہ فیصل نے انتہاپسند قوم پرستوں کے ساتھ اتحاد میں بینجمن نیتن یاہو کی سربراہی میں صہیونی حکومت کی نئی انتظامیہ کی "اشتعال انگیز پالیسیوں" پر شام کے ساتھ ساتھ علاقائی خدشات کا حوالہ دیا اور کہا کہ مغربی ایشیا پر بھی توجہ دینے کی ضرورت ہے۔
یاد رہے کہ اپریل 2021 سے بغداد نے اسلامی جمہوریہ ایران اور سعودی عرب کے درمیان مذاکرات کے پانچ دوروں کی میزبانی کی ہے۔ اس ہفتے کے شروع میں عراقی وزیر اعظم نے تہران-ریاض مذاکرات کے نئے دور کو دوبارہ شروع کرنے کے لیے عراق کی کوششوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ ایران اور سعودی عرب عراقی فریق کی طرف سے ثالثی کے عمل کا خیرمقدم کرتے ہیں۔
آپ کا تبصرہ