مہر خبر رسان ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، سپاہ پاسداران انقلاب کے ڈپٹی کمانڈر انچیف بریگیڈیئر جنرل علی فدوی نے مقاومت کی علامت پر ہونے والی ایک کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بانی انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خمینی (رہ) کی طرف سے مسئلہ فلسطین کی اہمیت نیز فلسطین کی حمایت میں رہبر معظم انقلاب اسلامی اور پاسداران انقلاب اسلامی کی افواج کی کوششوں کی طرف اشارہ کیا اور فلسطینیوں کو مسلح کرنے میں شہید سلیمانی کے کردار کو سراہا۔
انہوں نے کہا کہ انقلاب کی تحریک کے آغاز کے ساتھ ہی امام خمینی (رح) نے مسئلہ فلسطین کو اسلامی تحریک کا پہلا مسئلہ قرار دیا اور یہ مسئلہ تقریباً 60 سال سے اسلامی انقلاب کا پہلا مسئلہ ہے۔ فلسطین امام راحل کا سب سے سرفہرست مسئلہ تھا۔
جنرل فدوی نے مزید کہا کہ رہبر معظم انقلاب اور پاسداران انقلاب دونوں فلسطین کی حمایت کے میدان میں امام کے خواہش کو پورا کرنے کے لیے کوشاں رہے ہیں، جیسا کہ رہبر انقلاب نے کہا کہ حاج قاسم سلیمانی کے عظیم کاموں میں سے ایک فلسطینیوں کے ہاتھ بھرنا تھا۔انہوں نے فلسطینی عوام کی موجودہ طاقت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ آج مغربی کنارے میں صہیونی حکومت کی دو تہائی فوج ناکارہ ہوچکی ہے۔
انہوں نے فلسطینیوں کی طرف سے شروع کی گئی متعدد کامیاب صہیونی مخالف کارروائیوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ یقیناً جعلی صیہونی حکومت جس کا حضرت موسیٰ علیہ السلام کے دین سے کوئی تعلق نہیں ہے، تباہ ہو جائے گی۔جنرل فدوی نے اس بات پر زور دیا کہ سپاہ پاسداران انقلاب نے اپنی مضبوطی اور طاقت کو بڑھانے میں ایک دن بھی ضائع نہیں کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہمارے دشمن ہمارے بارے میں جو کچھ جانتے ہیں وہ بہت کم ہے اور جب ہم ان کے خلاف اپنی طاقت استعمال کریں گے تو وہ صحیح معنوں میں ہماری صلاحیتوں کو سمجھیں گے۔
انہوں نے تاکید کی کہ بہت جلد ہم صہیونی حکومت کی تباہی کا مشاہدہ کریں گے، صہیونی امریکہ کی سرکردگی میں اقدامات کر رہے ہیں لیکن جلد ہی شیطان بزرگ (امریکہ) بھی تباہ ہو جائے گا۔سپاہ پاسداران انقلاب کے ڈپٹی کمانڈر نے کہا کہ ایران میں ترقی اور بااختیار بنانے کے لیے جو کچھ بھی کیا جاتا ہے اس کا تعلق پوری اسلامی دنیا سے ہے اور جو بھی مستکبروں اور بچوں کے قاتلوں ﴿صہیونیوں﴾ کے خلاف کھڑا ہونا چاہتا ہے ان صلاحیتوں سے استفادہ کرسکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے آئین کی دوسری شق میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ ہم مظلوم کا دفاع کریں گے اور ظلم برداشت نہیں کریں گے۔ یعنی ہمیں اعتقادی اور عملی طور پر یہ کام کرنا چاہیے۔
آپ کا تبصرہ