مہر خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایران کے چیف جسٹس حجۃ الاسلام غلام حسین محسنی اژہ ای نے پیر کے روز کرمان کی جامع مسجد مصلائے امام علی علیہ السلام میں علماء اور مقاومت کے حوالے سے منعقدہ تقریب سے خطاب کیا۔ انہوں نے کہا کہ موت تمام انسانوں کے لیے ناقابل تسخیر عمل ہے تاہم اہم بات یہ ہے کہ جب ہم اس مختصر مدت کے لئے اس دنیا میں ہیں تو ہم دنیا میں کیسے زندگی گزارتے ہیں؟ اور کیسے مریں گے اور ابدی دنیا میں ہمارا کیا حال ہوگا؟
انہوں نے کہا کہ شہید سلیمانی نے پیغمبر اسلام﴿ص﴾، اولیاء اور اوصیاء ﴿ع﴾ کی پیروی کرتے ہوئے نیکیوں اور اچھائیوں سے محبت میں زندگی بسر کی۔ انہوں نے بخوبی دین کی معرفت حاصل کی، بخوبی اس کی پیروی کی اور عمل کیا۔ انہوں نے اخلاص کے ساتھ اپنا سب کچھ خدا کی راہ میں لٹا دیا اور اللہ نے بھی ان کے لیے کوئی کسر نہیں چھوڑی۔
حجۃ الاسلام و المسلمین محسنی اژہ ای نے مزید کہا کہ جس کے پیچھے خدا ہو وہ ناقابل تسخیر ہوجاتا ہے، ممکن ہے وہ ایک فرد ہو لیکن دنیا کو ہلا کر رکھ دیتا ہے اور بڑے طاغوتی طاقتوروں کو عرش سے فرش پر کھینچ لاتا ہے اور ان کی ناک زمین پر رگڑ دیتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کہ شہید سلیمانی نے بہت سے ممالک میں شیعہ اور سنی اور تمام توحید پرستوں کے درمیان اتحاد پیدا کیا۔ وہ کئی ممالک میں شیعہ اور سنی علماء سے رابطے میں تھے اور خط و کتابت کرتے تھے۔
ایرانی عدلیہ کے سربراہ نے یہ سوال پیش کرتے ہوئے کہ آج ہمارا فریضہ کیا ہے؟ کہا کہ شہداء، بزرگوں اور شہید سلیمانی کی یاد منانا اور تمجید و تعریف کافی نہیں ہے بلکہ ہمیں دیکھنا چاہیے کہ شہید سلیمانی نے زندگی کیسے گزاری اور ہمیں بھی اسی طرح زندگی گزارنی چاہیے۔ وہ اسلام، انقلاب، رہبر، عوام اور مظلوموں کے مخلص دوست تھے۔
آپ کا تبصرہ