مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، افغانستان کے سابق صدر حامد کرزئی نے واشنگٹن پوسٹ کو انٹرویو دیتے ہوئے اعلان کیا کہ وہ اپنے دور صدارت میں بدعنوانی اور رشوت ستانی کی مکمل ذمہ داری قبول کرتے ہیں لیکن ساتھ ہی انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ افغانستان کے انتظامی اداروں میں کرپشن کی اصلی وجہ امریکی حکومت اور عناصر تھے۔
کرزئی نے کہا میں (عوام کو) خدمات کی فراہمی میں بدعنوانی اور رشوت ستانی کی پوری ذمہ داری لیتا ہوں۔ لیکن یہ واضح ہے کہ بڑے معاہدوں، کروڑوں ڈالرز یا کئی سو میلن ڈالر کی بڑی بدعنوانیوں کا تعلق امریکی حکومت اور ایجنٹوں سے تھا۔
واشنگٹن پوسٹ کے مطابق حامد کرزئی اس وقت افغانستان کے دارالحکومت کابل میں ایسے حالات میں مقیم ہیں کہ طالبان ان پر کڑی نظر رکھے ہوئے ہیں اور انہیں کابل سے باہر جانے کی اجازت نہیں دیتے۔ تاہم کرزئی اس بات پر زور دیتے ہیں کہ اگست 2021 میں جب طالبان نے اقتدار سنبھالا تو انہوں نے کابل میں رہنے اور افغانستان کو نہ چھوڑنے کا صحیح فیصلہ کیا۔
اس حوالے سے انہوں نے مزید کہا کہ (طالبان کے اقتدار سنبھالنے کے بعد) مجھے اپنی جان کی حفاظت کا یقین نہیں تھا۔ لیکن میں نے کبھی ملک نہیں چھوڑا اور نہ چھوڑوں گا۔ یہ میرا ملک ہے۔
واشنگٹن پوسٹ کے مطابق طالبان کرزئی کو اپنا دشمن سمجھتے ہیں کیونکہ "کرزئی وہ پہلے شخص تھے جنہوں نے افغانستان پر قبضے کے عمل میں امریکیوں کے ساتھ تعاون کیا۔"
خیال رہے کہ حامد کرزئی دسمبر 2004 سے ستمبر 2014 تک افغانستان کے صدر رہے۔ امریکی فوج اور نیٹو کے ذریعے 2011 میں طالبان کی حکومت کا تختہ الٹنے کے بعد وہ افغانستان کے پہلے صدر بنے تھے۔ امریکہ میں 11 ستمبر کے دہشت گردانہ حملوں کے بعد امریکہ اور نیٹو نے دہشت گردی کے خلاف جنگ کے بہانے افغانستان اور خطے میں لشکر کشی کی اور افغانستان میں قائم طالبان کی حکومت کا تختہ الٹ دیا۔
آپ کا تبصرہ