مہر خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، العالم نیوز نے خبر دی ہے کہ بحرین میں سائبر اسپیس ایکٹویسٹوں نے ایک دستاویز کا انکشاف کیا ہے جس میں منامہ میں پارلیمانی انتخابات کے بعد ممکنہ عوامی مظاہروں سے نمٹنے کے لیے سعودی عرب سے بحرین میں فورسز بھیجنے پر ریاض کے ساتھ معاہدے کی نشاندہی کی گئی ہے۔
العالم کی رپورٹ کے مطابق سعودی عرب کی شاہی دربار کی جانب سے بحرین کے وزیر داخلہ کو لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ ریاض نے بحرین کی شاہی سلطنت اس درخواست سے متفق ہے کہ سعودی اسپیشل گارڈ کے 1500 اہلکاروں کو ہنگامی حالات میں سیکورٹی قائم کرنے کے لئے بحرین بھیجا جائے جبکہ یہ فیصلہ پارلیمانی انتخابات کے دوران اور نتائج کے اعلان کے بعد کسی ممکنہ ردعمل کے پیش نظر کیا گیا ہے۔
وائرل ہونے والی دستاویز کے مطابق سعودی عرب اپنے فوجی دستے 12 نومبر کو بحرین بھیجے گا۔
خیال رہے کہ دو دنوں میں بحرین میں پارلیمانی انتخابات کا انعقاد عوام اور اپوزیشن جماعتوں کی طرف سے بائیکاٹ کی کالوں کے سائے میں ہو گا۔
بحرین میں آخری پارلیمانی انتخابات 2018 میں ہوئے تھے۔ بحرینی انتخابات ہر 4 سال بعد ہوتے ہیں۔ بحرین کی پارلیمنٹ کا قیام آئین کے مطابق 2002 میں ہوا تھا اور یہ 40 نمائندوں پر مشتمل ہے جنہیں براہ راست انتخابات کے ذریعے منتخب کیا جاتا ہے۔
یہ انتخابات ایسے وقت میں ہو رہے ہیں کہ جب سیاسی مخالفین نے الیکشن کا بائیکاٹ کیا ہوا ہے۔ مخالفین کا کہنا ہے کہ وہ حکومت کی تسلط پسندانہ پالیسی اور آل خلیفہ کی طرف سے مخالفین کو سیاسی تنہائی کا شکار کرنے کی پالیسی کے نفاذ کو سختی سے مسترد کرتے ہیں اور ساتھ ہی حزب اختلاف کے رہنماؤں کی مسلسل گرفتاریوں اور بہت سے سیاسی اور مذہبی رہنماؤں کی جلاوطنی بھی ان کے بائیکاٹ کی وجوہات میں سے ہیں جبکہ آل خلیفہ حکومت غاصب صہیونی دشمن کے ساتھ سمجھوتہ کر کے تعلقات کو معمول پر لارہی ہے اور سعودی عرب کی حمایت اور امریکہ اور انگلینڈ کی ملی بھگت سے بحرین کے آبادیاتی ڈھانچے کو تبدیل کرنے کے لیے غیر ملکیوں کو آنکھیں بند کر کے سیاسی شہریت دے رہی ہے اسی لئے انہوں نے ان جرائم کے حوالے سے عالمی اداروں اور اقوام متحدہ کی خاموشی کے سائے میں ان انتخابات کا بائیکاٹ کیا ہوا ہے۔
آپ کا تبصرہ