مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، الجزیرہ نے خبر دی ہے کہ ملائیشیا کے میڈیا نے انکشاف کیا ہے کہ ملک کی سیکورٹی سروسز نے صہیونی جاسوسی سروس (موساد) سے وابستہ ایک جاسوسی نیٹ ورک کو ختم کردیا ہے۔ یہ خبر ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب ملائیشیا کے اخبارات نے ملک کے حکام کے حوالے سے خبر دی ہے کہ موساد نے فلسطینی کارکنوں کا سراغ لگانے کے لیے کم از کم 11 ملائیشین افراد کی ایک کور ٹیم کی خدمات حاصل کی ہیں۔
رپورٹ کے مطابق اور ملائیشین حکام کے بقول موساد سے وابستہ افراد نے 28 ستمبر کو غزہ سے تعلق رکھنے والے ایک فلسطینی انفارمیشن ٹیکنالوجی ماہر کو کوالالمپور کے وسط میں اغوا کیا اور دارالحکومت کے نواح میں ایک گاوں کے گھر میں لے گئے تاہم ملائیشیا کی انٹیلی جنس فورسز 24 گھنٹوں کے اندر اغوا کاروں کی شناخت کر کے انہیں گرفتار کرنے اور فلسطینی یرغمالی کو چھڑوانے میں کامیاب ہوگئیں تاکہ وہ آزادی کے چند دنوں کے بعد ملائیشیا سے غزہ کے لیے روانہ ہو سکے۔
الجزیرہ کے ساتھ بات چیت میں ملائیشیا کے باخبر ذرائع نے تصدیق کی کہ جو تحقیقات کی گئی ہیں ان میں موساد کی کور ٹیم کے ہوائی اڈوں سمیت ملک کے اہم مراکز کی جاسوسی اور اسی طرح سرکاری الیکٹرانک کمپنیوں میں دراندازی میں ملوث ہونے کی نشاندہی ہوتی ہے۔ مذکورہ ذرائع نے ملائیشیا میں موساد کے دیگر فعال سیلز کی موجودگی کے امکان کو مسترد نہیں کیا اور یہ بھی کہا کہ موساد نے فلسطینی کارکنوں کو اغوا کرنے کے لیے کارروائیاں کرنے کے لیے یورپی ممالک میں تربیت یافتہ ملائشین ایجنٹوں کو استعمال کیا۔
در ایں اثنا تقریباً ایک ہفتہ قبل ملائیشیا کی پولیس نے ایک گھر پر چھاپے کی ویڈیو جاری کی تھی جہاں ایک اغوا کار گروہ چھپا ہوا تھا۔ اس ویڈیو کے بارے میں پولیس نے اپنے بیانات میں اسرائیلی جاسوسی کی کارروائی اور ان کے اہداف کی نوعیت کا ذکر نہیں کیا تھا۔
واضح رہے کہ 2018 میں دو نامعلوم مسلح افراد نے ملائیشیا میں صہیونی فارن انٹیلی جنس سروس (موساد) کے مشن کی تکمیل کرتے ہوئے الیکٹرانک انجینئرنگ میں ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کرنے والے فلسطینی انجینئر فادی البطاش کو قتل کردیا تھا۔ دریں اثنا غزہ کی پٹی میں وزارت داخلہ اور قومی سلامتی نے کہ جہاں اسلامی مزاحمتی تحریک (حماس) کی حکومت ہے، رواں سال کے شروع میں البطش کے قتل میں ملوث ایک ایجنٹ کی گرفتاری کا اعلان کیا تھا۔
آپ کا تبصرہ