مہر خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ایران کے وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے اپنے دورہ روس کے دوران آج روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس کی اور مخلتف امور پر اپنا موقف پیش کیا۔ انہوں نے عراق کی صورتحال کے حوالے سے کہا کہ عراق میں دینی مرجعیت وہاں کے استحکام امن میں انتہائی اہم سر چشمہ ہے۔
انہوں نے لیبیا کے حالات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ تہران اور ماسکو علاقائی مشاورت کے تحت لیبیا میں امن و استحکام کے قیام اور خود لیبیا کے عوام کے ہاتھوں اس ملک کی تقدیر کے فیصلے کی حمایت کرتے ہیں۔
روس اور ایران کے دو طرفہ اقتصادی تعاون کے بارے میں ایرانی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ تہران اور ماسکو کے طویل مدت تعاون کے جامع معاہدے کے متعلق آج آخری آراء کا تبادلہ کیا گیا اور مستقبل قریب میں طرفین کے دستخط کے بعد معاہدے پر عمل درآمد شروع ہوجائے گا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم نے اس بات پر بھی اتفاق کیا ہے کہ مستقبل قریب میں ماسکو میں دونوں ملکوں کا مشترکہ اقتصادی کمیشن بٹھایا جائے گا۔
جوہری مذاکرات کی تازہ ترین صورت حال کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ ہم نے حال ہی میں امریکہ کا آخری مسودہ دریافت کیا ہے اور میرے کولیگز اس کا بغور جائزہ لے رہے ہیں۔ ہمیں ضمانتوں کی فراہمی کے سلسلے میں بدستور ایک طاقتور متن اور مسودے کی ضرورت ہے۔
ایرانی وزیر خارجہ نے ایک مرتبہ پھر اعادہ کیا کہ ہم ایک اچھے، مضبوط اور پائیدار سمجھوتے تک پہنچنے کے لئے مصمم عزم رکھتے ہیں۔ البتہ ایک بات جس پر ہمارے اور مذاکرات کاروں کے درمیان زبانی پیغامات کے تبادلے کے دوران خاص توجہ دی گئی، تاہم اسے مسودے میں بھی مضبوط بنانا ہوگا، یہ ہے کہ پہلے تو یہ کہ عالمی اٹامک ایجنسی اپنے سیاسی برتاو سے دوری اختیار کرے اور صرف اپنے ٹیکنیکل فرائض اور ذمہ داریوں پر توجہ مرکوز رکھے۔
انہوں نے مزید کہا کہ دوسرے یہ کہ ایران کے لئے یہ بات قابل قبول نہیں کہ تمام فریقوں کی جوہری معاہدے میں واپسی کے بعد ہمیں دوبارہ سے بعض سیاسی آراء اور عالمی اٹامک انرجی ایجنسی کے بے بنیاد الزامات کا سامنا کرنا پڑے۔
ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ ہمارا ماننا ہے اگر امریکہ نے پابندیاں اٹھانے اور بعض دوسری تشویشیں جو ہمیں لاحق ہیں، کے متعلق حقیقت پسندی کا مظاہرہ کیا اور ہم موجودہ زیر نظر مسودے کو مزید مضبوط بنا سکیں تو سمجھوتے تک پہنچنا دسترس سے باہر نہیں ہوگا۔
انہوں نے مذاکرات میں ایران کے معقول اور منطقی موقف کی حمایت کرنے پر ماسکو کے تعمیری کردار کو سراہا اور کہا کہ میرے کولیگز بغور اور سرعت کے ساتھ مجوزہ امریکی تجاویز کا جائزہ لے رہے ہیں اور جیسے ہی ہم اپنے جائزے کو حتمی شکل دے لیں گے تو رابطہ کار یعنی یورپی یونین کے ذریعے اپنا جواب پیش کردیں گے۔
آپ کا تبصرہ