2 اگست، 2022، 6:38 PM

حوزہ علمیہ قم کے استاد:

حضرت حر کی حسنِ عاقبت کی وجہ حب دنیا سے خالی ہونا تھا 

حضرت حر کی حسنِ عاقبت کی وجہ حب دنیا سے خالی ہونا تھا 

حوزہ علمیہ قم کے استاد نے کہا کہ اگر ہم چاہتے ہیں کہ ہمارے دلوں میں دنیا کی محبت نہ بسے تو ضروری ہے ہم اللہ کی راہ میں انفاق کرنے والوں میں ہوں اور دنیا کے مال سے وابستگی ختم کرنے کی مشق کرتے رہیں، اس طرح ہمیشہ امام کے ہمراہ باقی رہ سکتے ہیں۔ 

مہر خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق حجت الاسلام و المسلمین ہادی الیاسی نے قم کے حیدریان اسٹیڈیم میں محرم الحرام کی مجلس سے خطاب کرتے ہوئے امام کی معیت اور ہمراہی کی ضمانت فراہم کرنے والے عوامل پر روشنی ڈالی اور کہا امام کی معیت اور ہمراہی حاصل کرنے کی شرائط میں سے ایک بعض وابستگیوں سے گزرنا ہے اور یہی وجہ ہے کہ امام حسین علیہ السلام کا غلام جون جب امام کی جانب سے آزاد کردیا جاتا ہے پھر بھی نہیں جاتا اور امام سے عرض کرتا ہے کہ ہرگز آپ کا ساتھ نہیں چھوڑوں گا۔ 

انہوں نے کہا کہ اگر انسان لقاء اللہ کو اپنی منزل اور زندگی کا ہدف قرار دے تو امام حسین علیہ السلام کے ساتھ رہ سکتا ہے۔ امام حسین کے ساتھ رہنے اور حرکت کرنے کی شرط کے لئے ضروری ہے کہ حب دنیا سے کنارہ کشی کی صورت میں ظہور پذیر ہو۔ 

حوزہ علمیہ کے استاد نے مزید کہا کہ امیر المؤمنین فرماتے ہیں کہ خدا کی محبت کو قائم اور پائیدار رکھنے کی شرط یہ ہے کہ دل سے دنیا کی محبت کو نکال دیا جائے۔ اہل بیت ﴿ع﴾ سے محبت ہرگز دنیا کی محبت کے ساتھ ایک جگہ جمع نہیں ہوسکتی۔ 

انہوں نے دنیا کی محبت سے کنارہ کشی کو زندگی سے کنارہ کشی سے مختلف قرار دیا اور کہا کہ دنیا کی محبت نہ رکھنے سے ہماری مراد یہ نہیں ہے کہ لوگ زندگی کو ترک کردیں، ضروری ہے کہ دنیا سے صحیح استفادہ کیا جائے اور اعمال صالح کی راہ میں دنیا سے استفادہ کرنے کے لئے تگ و دو کرنے اور اس کی محبت دل میں بسانے کے درمیان بہت گہرا اختلاف ہے۔ 

حجة الاسلام الیاسی نے دنیا سے عدم وابستگی کو موت کے وقت روح کے بدن سے آسانی کے ساتھ پرواز کرنے کے اسباب میں سے ایک قرار دیا اور کہا جو انسان دنیا کی محبت میں گرفتار ہو موت وقت شدید عذاب تحمل کرتا ہے؛ ایک سالہ درخت کو زمین اکھاڑنا اس سوسالہ درخت کو اکھاڑنے سے کئی درجہ آسان ہے جس کی جڑیں زمین میں پھیلی ہوئی ہوں۔

انہوں نے عاشورا کے دن حضرت امام حسین ﴿ع﴾ کے خطبے کی طرف اشارہ کیا کہ عاشور کی صبح سید الشہداء ﴿ع﴾ نے فرمایا: اے اللہ کے بندوں، اللہ سے ڈرو، اگر دنیا می کسی کو باقی رہنا ہوتا تو انبیائے الٰہی کو باقی رہنا چاہئے تھا؛ لیکن کل نفس ذائقة الموت، ہر نفس نے  موت کا مزہ چھکنا ہے۔ 

انہوں نے امیر المؤمنین ﴿ع﴾ کو ترک دنیا کا سب سے اعلیٰ جلوہ قرار دیا اور کہا یہاں تک کہ آپ کے دشمن بھی آپ کی صفت کا اعتراف کرتے تھے۔ لہذا اگر ہم چاہتے ہیں کہ دنیا کی محبت ہمارے دلوں میں گھر نہ بسائے تو ضروری ہے کہ ہم اللہ کی راہ مین انفاق کرنے والوں میں سے ہوں اور ہمیشہ دنیا سے کنارہ کشی کی مشق کرتے رہیں؛ اس طرح ہم ہمیشہ کے لئے امام کی معیت اور ساتھ حاصل کرسکتے ہیں۔ 

حجت الاسلام الیاسی نے اپنے خطاب کے آخر میں کہا کہ حضرت حر، عمر بن سعد کی فوج کے سپہ سالاروں میں سے ایک بڑے سپہ سالار تھے جو پانچ ہزار سپاہیوں کے ساتھ کربلا آئے تھے اور انہیں مزید بڑے عہدوں پر فائز ہونا تھا، تاہم چونکہ دنیا کی محبت ان کے دل بسی ہوئی نہیں تھی اسی لئے انہوں نے حریت پسندانہ انداز میں رسول اکرم ﴿ص﴾ کے اہل بیت کا دفاع کیا اور کہا کہ کیوں ہم سب یہ پانی پیئیں جبکہ پیغمبر کا خاندان پیاسا رہے۔ اس طرح تھا کہ ان کا انجام نیک ہوا اور حسنِ عاقبت سے سرفراز ہوئے۔

News ID 1911807

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
  • captcha

    تبصرے

    • علی حسین US 22:25 - 2022/08/02
      0 0
      بهترین