مہر خبررساں ایجنسی کے نامہ نگار کے ساتھ گفتگو میں لبنانی پارلیمنٹ کےسابق نمائندے ولید سکریہ نے اسرائيل کے زوال کے آثار مزید نمایاں ہونے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسلامی مزاحمت کی بدولت لبنان مزید مستحکم اور قوی ہوگيا جبکہ اسرائيل نابودی اور زوال کی جانب بڑھ رہا ہے۔
لبنانی پارلیمنٹ کے سابق نمائندے نے 25 مئی سن 2000 ء میں حزب اللہ لبنان کی اسرائيل پر تاریخی فتح کے بارے میں مہر نیوز کے نامہ نگار کے سوال کا جواب دیتے ہوئےکہا کہ لبنان اور فلسطین میں اسلامی مزاحمت نے اسرائيل کو شکست سے دوچار کیا اور حزب اللہ لبنان کے پے در پے حملوں کے نتیجے میں جنوب لبنان سے اسرائیل عقب نشینی کرنے اور فرار ہونے پر مجبور ہوگیا۔ انھوں نے کہا کہ اسلامی مزاحمت نے لبنانی عوام کو مایوسی اور ناامیدی نکال کر انھیں کامیابی اور فتح کے میدان میں پہنچا دیا۔کمزور لبنان کو قوی لبنان میں تبدیل کردیا، اسلامی مزآحمت کی قربانی اور فداکاری کے بغیر جنوب لبنان کی فتح ممکن نہیں تھی۔
لبنانی پارلیمنٹ کے سابق نمائندے نے سیف القدس کارروائی کے بعد اسرائیل کی اندرونی صورتحال کے بارے میں مہر کے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ سیف القدس جنگ کے بعد فلسطین کے اندر دو بنیادی تبدیلیاں رونما ہوئی ہیں۔ ایک یہ کہ فلسطینی غزہ کے دفاع سے نکل کر اب مسجد الاقصی اور مغربی پٹی کے دفاع میں مشغول ہوگئے ہیں اور اب غاصب صہیونی حکومت دفاع پر مجبور ہوگئی ہے۔ دوسری طرف فلسطینی عوام غزہ، مغربی پٹی اور بیت المقدس میں متحدہ اور مشترکہ طور پر اسرائیل کے وحشیانہ مظالم کا مقابلہ کررہے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ فلسطین اور اسرائیل کی جنگ علاقائی جنگ میں تبدیل ہوسکتی ہے اگر اسرائیل نے مسجد الاقصی کی حرمت کو پامال کرنے کی کوشش کی تو فلسطین اور اسرائیل کی جنگ علاقائی جنگ میں تبدیل ہوجائےگی۔ انھوں نے کہا کہ اسرائيل کی طرف سے فلسطینیوں کے اتحاد کو توڑنے کی کوشش جاری ہے اور اسرائيل سنجیدگی کے ساتھ فلسطینیوں میں اختلاف ڈآلنے کی کوشش کررہا ہے۔
لبنانی پارلیمنٹ کے سابق نمائندے نے اسرائيل کے مستقبل کے مبہم اور تاریک ہونے کے بارے میں مہر نیوز کے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ حقیقت یہ ہے کہ خود صہیونی اپنے مستقبل کے بارے میں تشویش میں مبتلا ہیں اور وہ اس بات کا اعتراف کررہے ہیں کہ اسرائيل نابودی اور زوال کی طرف بڑھ رہا ہے، غاصب صہیونی مغربی ممالک کی طرف واپس چلے جائیں گے جہاں سے وہ فلسطین پر قبضہ کرنے کے لئے آئے تھے۔
آپ کا تبصرہ