مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، پاکستانی وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی کی تہران میں وزارتِ خارجہ آمد پر ایران کے وزیر خارجہ ڈاکٹر حسین امیر عبداللہیان نے ان کا خیر مقدم کیا.
وزیر اعظم کے نمائندہ خصوصی برائے افغانستان ایمبیسڈر محمد صادق ،ایران میں تعینات پاکستانی سفیر رحیم حیات قریشی اور دیگر سینئر افسران بھی پاکستانی وزیر خارجہ کے ہمراہ تھے.
پاکستانی وزیر خارجہ نے اس ملاقات میں وزارتِ خارجہ کا منصب سنبھالنے پر ایرانی وزیر خارجہ ڈاکٹر حسین امیر عبداللہیان کو مبارکباد دی.
ملاقات میں شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان، ایران کے ساتھ دو طرفہ برادرانہ تعلقات کو خصوصی اہمیت دیتا ہے۔ اپریل 2021 میں میرے گذشتہ دورہ ایران کے دوران، پاکستان اور ایران کے مابین بارڈر مارکیٹوں کے قیام اور نئے بارڈر کراسنگ پوائنٹ کھولنے کے حوالے سے اہم مفاہمتی یاداشتوں پر دستخط ہوئے۔ ان معاہدوں پر عملدرآمد سے دونوں ممالک کے مابین نہ صرف تجارت کو فروغ ملے گا بلکہ آمدو رفت میں بھی سہولت پیدا ہو گی.
پاکستان کے وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ پاکستان اور ایران کے مابین تجارتی مراسم بڑھانے کیلئے، ادارہ جاتی میکنزم کو مزید فعال بنانے کی ضرورت ہے.
دونوں وزرائے خارجہ کے درمیان، علاقائی صورتحال کے حوالے سے تفصیلی تبادلہ خیال ہوا۔ وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا کہ مسئلہ کشمیر پر ایران کی اعلیٰ قیادت کی جانب سے پاکستان کے موقف کی مستقل اور غیر مشروط حمایت قابلِ تحسین ہے۔ افغانستان کے امن، استحکام اور جامع سیاسی تصفیے کیلئے مربوط علاقائی لائحہ عمل کی تشکیل انتہائی اہمیت کی حامل ہے۔ افغانستان میں امن کی بحالی، معاشی استحکام ، علاقائی و عوامی سطح پر روابط کے فروغ میں معاون ثابت ہو گی.
ایرانی وزیر خارجہ ڈاکٹر حسین امیر عبداللہیان نے کہا کہ ایران، پاکستان کے ساتھ دو طرفہ برادرانہ تعلقات کے فروغ کی پالیسی پر کاربند ہے.
ایرانی وزیر خارجہ نے افغانستان کی صورتحال کے تناظر میں، مربوط علاقائی لائحہ عمل کی تشکیل کیلئے پاکستانی وزیر خارجہ کی عملی کاوشوں کو سراہا.
پاکستانی وزیر خارجہ نے ایرانی ہم منصب کو دورہ پاکستان کی دعوت دی جسے انہوں نے شکریہ کے ساتھ قبول کرلیا.
پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی ،ایرانی وزیر خارجہ امیر عبداللہیان کے منصب سنبھالنے کے بعد، ان سے ملاقات کرنے والے پہلے وزیر خارجہ ہیں.
آپ کا تبصرہ