مہر خبررساں ایجنسی نے المیادین کے حوالے سے بتایا ہے کہ عراقی کے سابق وزیر اعظم نوری المالکی نے شام کے موجودہ حالات کے بارے میں موقف اختیار کیا۔
انہوں نے کہا کہ شام میں دہشت گردانہ حملے اچانک اور حیران کن نہیں ہیں بلکہ اس ملک کو اس کے جغرافیائی محل وقوع، خطے میں اس کے کردار اور اس کی سرحدوں کی وجہ سے نشانہ بنایا گیا ہے۔
نوری المالکی نے مزید کہا کہ شام کی خودمختاری اور ارضی سالمیت کی خلاف ورزی کے مرتکب ہونے والے عناصر اور غیر ملکی مداخلت کی شدید مذمت کرتے ہیں۔
انہوں نے واضح کیا کہ بعض ممالک شام کی حکومت کا تختہ الٹنے اور غاصب صیہونی حکومت کے ارد گرد موجود ممالک کو تقسیم کرنے کے درپے ہیں، لیکن انہیں شکست و رسوائی کا منہ دیکھنا پڑے گا۔
عراق کے سابق وزیر اعظم نے کہا کہ ہم نے پہلے ہی شام کا دفاع کیا ہے کیونکہ یہ ایک اہم ملک ہے اور اس کا زوال پورے خطے کو خطرے میں ڈال دے گا۔
انہوں نے تاکید کی کہ شام کا دفاع پڑوسی ممالک اور خطے کا دفاع ہے، لہذا اس ملک کو درپیش چیلنجز کا مقابلہ کرنے کے لئے دمشق کے ساتھ تعاون کرنا چاہیے۔
انہوں نے شام کے حوالے سے غیر جانبداری سے گریز کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے عالمی برادری، عرب اور اسلامی ممالک سے اس ملک کی حمایت کا مطالبہ کیا۔
آپ کا تبصرہ