مہر نیوز کے نمائندے سے گفتگو کرتے ہوئے ایران کی انجمن مداحان کے سربراہ نے کہا کہ تکفیری ہر گز اہل سنت نہیں ہیں، سنی تو رسول خدا (ص) کی سنت پر عمل پیرا ہیں۔
انہوں نے شام میں تکفیری گروہوں کی حالیہ کارروائیوں کے حوالے سے کہا کہ م ایک بار پھر تکفیریوں کی دہشت گردانہ سرگرمیوں کا مشاہدہ کر رہے ہیں۔
طاہری نے زور دے کر کہا کہ شام میں موجود دہشت گروہوں کو اس بار خطے کے بعض ممالک کی حمایت حاصل ہے جو بظاہر صیہونیوں کے خلاف نظر آتے ہیں لیکن اندر سے ان کے ساتھ خفیہ تعلقات رکھتے ہیں
انہوں نے مزید کہا کہ تکفیریوں کی سرشت ہی خونریزی اور قتل و غارت گری ہے، اس عفریت نے جہاں بھی قدم رکھا وہاں عورتوں اور بچوں کا بے دریغ قتل عام کیا اور شہروں کو کھنڈرات میں تبدیل کیا ہے۔
مرتضی طاہری نے کہا کہ بدقسمتی سے اس بار وہ امریکہ اور صیہونیوں کی مدد سے مسلح ہوچکے ہیں۔
انجمن مداحان کے سربراہ نے کہا کہ شامی فوج اور مزاحمتی محاذ بشمول عراقی حشد الشعبی کے دستے شام کی مدد کے لئے روانہ ہو گئے ہیں اور عنقریب ان شیطانی مخلوق کا طومار لپیٹ دیا جائے گا۔
انہوں نے بعض حکومتوں کی جانب سے تکفیریوں کی حمایت کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ پچھلے کئی مہینوں سے جب غزہ کے عوام کی وحشیانہ طریقے سے نسل کشی کی جارہی تھی، تب یہ کرائے کے عناصر کس بل میں چھپے ہوئے تھے؟۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ امریکی اور اسرائیلی کرائے کے قاتل اس خام خیالی اور حماقت کا شکار ہیں کہ وہ وہ ایک نئی فتنہ انگیزی کے ذریعے شام کو خانہ جنگی میں الجھا سکتے ہیں، لیکن یہ ان کی بھول ہے۔
مرتضی طاہری نے واضح کیا کہ اس معاملے میں شیعہ سنی کی بحث بالکل بھی اہمیت نہیں رکھتی، کیونکہ یہ تکفیری ہرگز اہل سنت نہیں ہیں۔ اہل سنت تو رسول اللہ ص کی سنت پر عمل پیرا ہیں، یہ وحشیانہ حرکتیں رسول اللہ کی سنت میں کہاں تھیں؟
انہوں نے زور دے کر کہا کہ تکفیری دراصل اسرائیل اور امریکہ کے ایجنٹ ہیں بلکہ انہوں نے ہی اس عفریت کو جنم دیا ہے اور ایک وائرس کی طرح جب چاہا انہیں خطے میں پھیلا دیا۔
مرتضی طاہری نے واضح کیا کی شام مزاحمتی محاذ اور ایران کے لئے حزب اللہ اور غزہ کی مزاحمتی فورسز کو مدد فراہم کرنے کے لئے بنیادی اہمیت کا حامل ہے، اس لیے دشمن اس اسٹریٹیجک مقام کو مزاحمتی محاذ سے چھیننا چاہتے ہیں، لیکن انہیں شکست اور رسوائی کا منہ دیکھنا پڑے گا۔
آپ کا تبصرہ