1 اکتوبر، 2015، 10:59 AM

منی میں شہید ہونے والے ایرانی حجاج کی تعداد 464 تک پہنچ گئی

منی میں شہید ہونے والے ایرانی حجاج کی تعداد 464 تک پہنچ گئی

اسلامی جمہوریہ ایران کے ادارہ حج و زیارت نے ایک بیان میں اعلان کیا ہے کہ منی کے المناک واقعہ میں شہید ہونے والے ایرانی حاجیوں کی آخری تعداد 464 تک پہنچ گئی ہے۔منی کا المناک سانحہ اس وقت پیش آیا جب سعودی عرب کے وزیر دفاع محمد بن سلمان منی سے گزررہے تھے اور اس کی سکیورٹی کے لئے منی کے کئي راستے بند کردیئے گئے.

مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران کے ادارہ حج و زیارت نے ایک بیان میں اعلان کیا ہے کہ منی کے المناک واقعہ میں شہید ہونے والے ایرانی حاجیوں کی آخری تعداد 464 تک پہنچ گئی ہے۔ایران کے ادارہ حج نے اپنے بیان میں امام زمانہ (عج) ، رہبر معظم انقلاب اسلامی اور ایرانی قوم کی خدمت میں تعزیت اور تسلیت پیش کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ منی کے المناک واقعہ میں شہید ہونے والے ایرانی حاجیوں کی آخری تعداد 464 تک پہنچ گئی ہے۔ ادارہ حج و زیارت میں طبی امور کے سربراہ سید علی مرعشی نے ایرانی شہداء اور لاپتہ افراد کی شناخت کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سعودی حکام کی طرف سے عدم تعاون کی بنا پر مکہ کے معیصم سرد خانہ میں موجود لاشوں کی شناخت ابھی نہیں ہوسکی ہے۔ انھوں نے کہا کہ طائف اور جدہ کے سردخانوں ميں ایران کے لاپتہ افراد کی جستجو کا کام مکمل ہوگیا ہے۔ مکہ کے المناک واقعہ میں مراکش، مصر، الجزائر ،پاکستان، صومالیہ، کیمرون سنیگال تنزانیا ، انڈونیشیا ، کینیا بورکینافسو برونڈی اور بنین کے حجاج کرام شہید ہوئے ہیں جن کی مجموعی تعداد 5000 بتائی جاتی ہے ۔ لیکن سعودی عرب کے حکام اپنی غفلت، لاپرواہی ،کوتاہی اور مجرمانہ حرکتوں کو چھپانے کے لئے صحیح تعداد بتانے سے گریز کررہے ہیں ۔عینی شاہدین کے مطابق منی کا المناک سانحہ اس وقت پیش آیا جب سعودی عرب کے وزیر دفاع محمد بن سلمان منی سے گزررہے تھے اور اس کی سکیورٹی کے لئے منی کے کئي راستے بند کردیئے گئے جس کی وجہ سے یہ المناک حادثہ پیش آیا ۔ البتہ سعودی عرب کے حکام اس واقعہ کا ذمہ دار افریقی حاجیوں کو بتا رہے ہیں۔ عرب ذرائع کے مطابق یہ واقعہ سعودی حکام کی نااہلی، لاپروانی ، غفلت  اور مجرمانہ حرکت کا جیتا جاگتا ثبوت ہے سعودی حکام غیراسلامی،غیر انسانی اور غیر اخلاقی حرکات کے لئےمعروف ہیں ۔

News ID 1858526

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
  • captcha