مہر خبررساں ایجنسی نے رائٹرز کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ امریکہ نے فرانس کے تین صدور کی جاسوسی کرکے اپنے اتحادیوں کے ساتھ خیانت اور جاسوسی کا نیا ریکارڈ قائم کیا ہے فرانس نے امریکہ کے اس اقدام کو صرف ناقابل قبول قراردیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق فرانسیسی حکومت نے اپنے بیان میں موجودہ صدر فرانسوا اولاند سمیت 3 فرانسیسی صدور کی جاسوسی کو ناقابلِ قبول اور ناقابلِ یقین قرار دیا ہے۔ فرانسیسی صدر فرانسوا اولاند نے وکی لیکس کے انکشافات کا جائزہ لینے کے لیے ملک کی قومی دفاعی کونسل کا ہنگامی اجلاس بھی طلب کرلیا ہے۔ دوسری جانب امریکہ کی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان نیڈ پرائس نے کہا ہے کہ فرانسیسی صدر فرانسوا اولاند کی گفتگو امریکی ہدف نہیں رہی اور مستقبل میں بھی ایسا نہیں ہوگا۔وکی لیکس کی جانب سے جاری دستاویزات کے مطابق این ایس اے نے 2006 سے 2012 تک فرانسیسی صدور کی جاسوسی کی جن میں ژاک شیراک، نکولا سرکوزی اور فرانسوا اولاند شامل ہیں۔ اس حوالے سے امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے کسی بھی تبصرے سے گریز کیا ہے۔ واضح رہے کہ وکی لیکس کے انکشاف کے مطابق امریکہ کی نیشنل سکیورٹی ایجنسی جرمن چانسلر سمیت 34 عالمی رہنماؤں کی نگرانی کرتی رہی ہے،ان دستاویزات کے سامنے آنے کے بعد امریکہ پر عالمی دباؤ بڑھا تھا کہ وہ جاسوسی کے پروگرام کی وضاحت کرے جبکہ جرمنی اور امریکہ کے درمیان تعلقات میں بھی کشیدگی آئی تھی۔ بہر حال امریکہ قابل اعتماد ملک نہیں ہے اور امریکہ کی معاندانہ پالیسیوں سے اس کے اتحادی اور ساتھی بھی محفوظ نہیں ہیں۔
امریکہ نے فرانس کے تین صدور کی جاسوسی کرکے اپنے اتحادیوں کے ساتھ خیانت اور جاسوسی کا نیا ریکارڈ قائم کیا ہے فرانس نے امریکہ کے اس اقدام کو صرف ناقابل قبول قراردیا ہے۔
News ID 1856105
آپ کا تبصرہ