مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے قریبی معاون اور وائٹ ہاؤس کے ڈپٹی چیف آف اسٹاف اسٹیفن ملر نے دعوی کیا ہے کہ وینزویلا کا تیل دراصل امریکا کی ملکیت ہے۔ انہوں نے کراکس کی جانب سے تیل کی صنعت کو قومی تحویل میں لینے کے اقدام کو چوری قرار دیا ہے۔
سوشل میڈیا پر جاری بیان میں اسٹیفن ملر نے کہا کہ امریکی محنت، ذہانت اور جدوجہد کے نتیجے میں وینزویلا میں تیل کا انکشاف ہوا۔ اس کی جبری تحویل امریکی دولت اور املاک کی تاریخ کی سب سے بڑی چوری تھی۔ یہ اثاثے بعد ازاں دہشت گردی کی مالی معاونت اور منشیات کی اسمگلنگ کے لیے استعمال ہوئے۔
الجزیرہ کے مطابق، ملر کے اس بیان نے ٹرمپ انتظامیہ کے اس دعوے پر مزید سوالات کھڑے کردیے ہیں کہ امریکا اور وینزویلا کے درمیان کشیدگی کی اصل وجہ منشیات کی اسمگلنگ ہے۔
دوسری جانب ماہرین کے مطابق اگرچہ امریکا اور برطانیہ کی کمپنیوں نے وینزویلا میں ابتدائی دور میں تیل کی تلاش میں کردار ادا کیا تھا، تاہم بین الاقوامی قانون کے تحت قدرتی وسائل پر مستقل قومی خودمختاری کا اصول لاگو ہوتا ہے، جس کے مطابق یہ وسائل اسی ملک کی ملکیت ہوتے ہیں جس کی سرزمین میں وہ واقع ہوں۔
واضح رہے کہ وینزویلا نے 1976 میں اپنی تیل کی صنعت کو قومی تحویل میں لے کر اسے سرکاری ادارے پی ڈی وی ایس اے کے ماتحت کردیا تھا۔ بعد ازاں 2007 میں وینزویلا کے سابق صدر ہیوگو شاویز نے غیر ملکی کمپنیوں کے زیرِ انتظام باقی تمام تیل منصوبوں کو بھی قومی تحویل میں لے لیا تھا۔
آپ کا تبصرہ