مہر خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، وینزویلا کے صدر نکولاس مادورو نے امریکہ کی بڑھتی ہوئی دشمنانہ کارروائیوں کے ردعمل میں ملک بھر میں ہنگامی حالت نافذ کر دی ہے۔
اس سے قبل نائب صدر دلسی رودریگز نے پیر کے روز اعلان کیا تھا کہ مادورو نے ایک فرمان پر دستخط کیے ہیں، جس کے تحت اگر امریکہ کی جانب سے "ہمارے وطن" پر کسی ممکنہ حملے کا خطرہ ہوا تو صدر دفاعی اور قومی سلامتی کے امور میں فوری اقدامات کر سکیں گے۔
اس فرمان کے مطابق صدر کو اختیار حاصل ہو گیا ہے کہ وہ مسلح افواج کو پورے ملک میں متحرک کریں اور فوج کے ذریعے عوامی خدمات اور تیل کی صنعت پر کنٹرول قائم کریں۔
امریکہ کی جانب سے وینیزویلا کے قریب بحری افواج کی بڑے پیمانے پر تعیناتی کے بعد کاراکاس نے اپنی دفاعی فورسز کو الرٹ کر دیا ہے۔
امریکہ نے جنوبی کیریبین میں 8 جنگی جہاز اور ایک ایٹمی آبدوز تعینات کی ہے اور دعویٰ کیا ہے کہ یہ اقدام منشیات کی اسمگلنگ کی کارروائیوں کے روک تھام کے لیے کیا گیا ہے۔
تاہم کاراکاس کا کہنا ہے کہ یہ ایک واضح اشتعال انگیزی ہے جس کا اصل مقصد مادورو حکومت پر دباؤ بڑھانا اور وینزویلا کے سیاسی نظام کو تبدیل کرنا ہے۔
حال ہی میں امریکی فورسز نے بغیر کسی ثبوت کے کم از کم تین کشتیوں پر منشیات اسمگلنگ کا الزام لگا کر حملہ کیا، جن کے نتیجے میں 14 افراد ہلاک ہوئے۔ اقوام متحدہ کے ماہرین نے ان واقعات کو "ماورائے عدالت قتل" قرار دیتے ہوئے سخت تنقید کی ہے۔
آپ کا تبصرہ