19 دسمبر، 2025، 8:24 AM

صہیونی اقدامات شام پر قبضہ مضبوط اور ملک کو تقسیم کرنے کی سازش ہیں، ایران

صہیونی اقدامات شام پر قبضہ مضبوط اور ملک کو تقسیم کرنے کی سازش ہیں، ایران

اقوام متحدہ میں ایرانی سفیر امیر سعید ایروانی نے سلامتی کونسل کے اجلاس میں اسرائیل کی حالیہ جارحیت کو جنگی جرم قرار دیتے ہوئے عالمی برادری سے فوری اور مؤثر اقدام کا مطالبہ کیا۔

مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، اقوام متحدہ میں اسلامی جمہوری ایران کے مستقل مندوب امیر سعید ایروانی نے کہا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے شام میں جاری فوجی کارروائیاں کسی دفاعی ضرورت کا نتیجہ نہیں بلکہ شام پر قبضہ مستحکم کرنے، اسے تقسیم کرنے اور قومی یکجہتی کو کمزور کرنے کی ایک سوچے سمجھے منصوبے کا حصہ ہیں۔

تفصیلات کے مطابق، سلامتی کونسل کے اجلاس میں شام کی صورتحال پر بحث کے دوران کہا کہ سلامتی کونسل کے اراکین کے حالیہ دورۂ شام و لبنان سے امید ہے کہ اسرائیل کو اس کی غیرقانونی سرگرمیاں بند کرنے اور قبضہ ختم کرنے پر مجبور کرنے کے لیے عملی اور مؤثر نتائج سامنے آئیں گے۔

انہوں نے کہا کہ شام میں عبوری حکومت کے قیام کو ایک سال مکمل ہوچکا ہے اور اس دوران دمشق کی جانب سے بعض اہم عبوری اقدامات کیے گئے ہیں، تاہم شامی عوام اب بھی شدید سماجی، انسانی، معاشی اور سلامتی کے مسائل سے دوچار ہیں۔ شامی حکام کے کنٹرول سے باہر مسلح گروہوں کی سرگرمیاں، شہریوں کے خلاف تشدد اور اقلیتوں کے حقوق کی خلاف ورزیاں بدستور تشویش کا باعث ہیں اور یہ صورتحال امن، استحکام اور قومی یکجہتی کے لیے خطرہ بنی ہوئی ہے۔

ایرانی سفیر نے ساحلی علاقوں اور صوبہ السویدا میں گزشتہ ایک سال کے دوران پیش آنے والے افسوسناک واقعات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ان واقعات نے ریاستی اقتدار کی مکمل بحالی، قانون کی حکمرانی اور فرقہ وارانہ و سماجی اختلافات کے غلط استعمال کو روکنے کی فوری ضرورت کو اجاگر کیا ہے۔ ان واقعات کی تحقیقات اور ذمہ داروں کو جواب دہ بنانے کے لیے شامی عبوری حکومت کو اقدامات کرنے چاہئیں۔

انہوں نے کہا کہ دہشت گردی اب بھی شام اور پورے خطے کے لیے ایک فوری اور سنگین خطرہ ہے، جبکہ داعش کی بڑھتی ہوئی کارروائیاں اور حالیہ دہشت گرد حملے اس خطرے کو واضح کرتے ہیں۔ دہشت گردی کے خلاف جدوجہد ہمہ گیر، بلا امتیاز اور بین الاقوامی قانون کے مطابق ہونی چاہیے اور اس میں شام کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کا مکمل احترام ضروری ہے۔

انہوں نے شام میں حالیہ میدانی پیش رفت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ایک ملین سے زائد پناہ گزینوں اور تقریباً دو ملین داخلی طور پر بے گھر افراد کی واپسی، بعض پابندیوں میں نرمی اور انسانی امداد تک رسائی میں بہتری مثبت پیش رفت ہے، تاہم مجموعی صورتحال اب بھی نازک ہے۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ ایک سال کے دوران اسرائیل نے طاقت کے غیرقانونی استعمال میں اضافہ کیا، اپنی فوجی کاروائیوں کو وسعت دی اور ایسی پالیسیاں اپنائیں جن کا مقصد شامی علاقوں پر قبضے کو مستحکم اور معمول بنانا ہے۔

ایرانی مندوب نے 28 نومبر 2025 کو شامی قصبے پر اسرائیلی حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس جارحیت میں خواتین اور بچوں سمیت 13 نہتے شہری جاں بحق، درجنوں زخمی اور رہائشی مکانات کو اندھا دھند نشانہ بنا کر مقامی آبادی کو زبردستی بے گھر کیا گیا۔ یہ حملہ بین الاقوامی قانون کے تحت ایک واضح جنگی جرم ہے۔

انہوں نے کہا کہ اسرائیلی اقدامات نہ دفاعی ہیں اور نہ ہی اتفاقی، بلکہ یہ شام کی قومی یکجہتی کو کمزور کرنے، نسلی و فرقہ وارانہ اختلافات سے فائدہ اٹھانے اور تجزیہ پسندانہ ایجنڈے کو فروغ دینے کی دانستہ کوشش ہے، جو علاقائی امن و سلامتی کے لیے براہِ راست خطرہ ہے۔

امیر سعید ایروانی نے کہا کہ سلامتی کونسل ان خلاف ورزیوں پر خاموش نہیں رہ سکتی۔ محض زبانی بیانات، اگر مؤثر اقدامات کے بغیر ہوں، تو وہ قانونی حیثیت کھو دیتے ہیں۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اسرائیل کو سیاسی تحفظ فراہم کرنے یا اس کی خلاف ورزیوں پر خاموشی اختیار کرنے سے قبضے کی عادت کو معمول بنایا جا رہا ہے اور سلامتی کونسل کی قراردادیں غیر مؤثر ہو رہی ہیں۔

ایرانی سفیر نے اس بات پر زور دیا کہ ایران نے شام میں سیاسی عبوری عمل کے آغاز سے اب تک ذمہ دارانہ کردار ادا کیا ہے اور شام کی خودمختاری، وحدت، علاقائی سالمیت اور شامی عوام کی آزادای کی حمایت جاری رکھے گا۔ ایران شام کو ایک آزاد، مستحکم اور محفوظ ریاست کے طور پر عالمی برادری میں دوبارہ شامل دیکھنا چاہتا ہے۔

News ID 1937182

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
  • captcha