مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، صہیونی اخبار یدیعوت آحارونوت نے اپنی رپورٹ میں دعوی کیا ہے کہ غزہ میں ہونے والے جنگ بندی معاہدے کے تحت اسرائیل نے حماس کو متعدد خفیہ امتیازات دیے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق، حماس نے اپنے ہتھیار زمین پر نہیں رکھے، غزہ پٹی خالی نہیں کی گئی، اور تل ابیب کو اس علاقے پر مکمل سیکیورٹی کنٹرول حاصل نہیں ہوا۔
اخبار نے لکھا کہ اگر بنیامین نیتن یاہو اپنے بیان میں مکمل فتح کا دعویٰ کرتے ہیں، تو اس فتح کی تعریف کیا ہے، جب کہ جنگ کے بیشتر وعدے ابھی تک پورے نہیں ہوئے۔
رپورٹ کے مطابق، ایک اسرائیلی انٹیلی جنس اہلکار نے اس معاہدے پر شکوک ظاہر کرتے ہوئے سوال اٹھایا ہے کہ اگر یہ معاہدہ واقعی اسرائیل کے مفاد میں ہے تو اس تک پہنچنے میں اتنا وقت کیوں لگا؟ نیتن یاہو کیوں بارہا یہ دعویٰ کرتے رہے کہ حماس موجودہ شرائط قبول نہیں کر رہی تھی، جب کہ آخرکار انہی شرائط پر معاہدہ طے پایا؟ اور اگر یہ ایک بڑی کامیابی ہے تو اس کے خفیہ پہلو عوام سے کیوں چھپائے جا رہے ہیں؟
رپورٹ میں مزید انکشاف کیا گیا ہے کہ اسرائیلی کابینہ نے معاہدے کی متعدد حساس تفصیلات، جیسے فوجی انخلا کے نقشے، بین الاقوامی نگرانی کا طریقۂ کار، اور لاپتا اسرائیلی فوجیوں کی لاشوں سے متعلق معلومات — عوام سے پوشیدہ رکھتے ہوئے ایک خفیہ ضمیمہ میں منتقل کر دی ہیں۔
دوسری جانب، اسرائیلی روزنامہ اسرائیل ہیوم نے لکھا کہ جنگ بندی کے بعد غزہ میں حماس کی تیز رفتار عسکری سرگرمیوں نے واضح کر دیا ہے کہ وہ نہ صرف باقی ہے بلکہ اپنے اثر و رسوخ کو مزید بڑھانے کے لیے سرگرم ہے۔
رپورٹ کے مطابق، اگرچہ اسرائیل نے حماس کی فوجی طاقت کو کسی حد تک کم کیا ہے، مگر اس کے بدلے صہیونی فوج کو بھاری جانی نقصان اٹھانا پڑا، متعدد فوجی قیدی بنے، اور اسرائیل کی بین الاقوامی ساکھ تاریخ کی کم ترین سطح تک گر گئی ہے۔
آپ کا تبصرہ