مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، فلسطینی مقاومتی تحریک حماس نے اعلان کیا ہے کہ وہ غزہ میں جاری جنگ کے خاتمے کے لیے ایک جامع معاہدے پر آمادہ ہے۔
تنظیم کے مطابق، اس معاہدے میں اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کے بدلے فلسطینی قیدیوں کی رہائی، جنگ کا خاتمہ، اسرائیلی افواج کا غزہ سے انخلا، گذرگاہوں کی بحالی اور تعمیر نو کے عمل کا آغاز شامل ہونا چاہیے۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ حماس اور دیگر فلسطینی گروہ پہلے ہی ثالثوں کی تجویز کو قبول کرچکے ہیں اور اب اسرائیل کے جواب کے منتظر ہیں۔
حماس نے ایک بار پھر اس موقف کی بھی توثیق کی کہ غزہ کی مکمل نگرانی ایک آزاد فلسطینی انتظامیہ کو دی جائے جس میں ٹیکنوکریٹ شامل ہوں، تاکہ علاقے میں امن و استحکام قائم ہوسکے۔
ادھر اسرائیلی وزیر خزانہ اور انتہا پسند سیاستدان بزلل اسموتریچ نے سخت شرائط پیش کرتے ہوئے کہا کہ جنگ کا اختتام صرف اس صورت میں ہوگا جب حماس مکمل طور پر ہتھیار ڈال دے یا ختم کر دی جائے۔
انہوں نے اپنی شرائط میں اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی، غزہ کو غیر مسلح کرنا، ایک محفوظ علاقہ قائم کرنا اور اسرائیلی نقل و حرکت کو طویل المدتی طور پر یقینی بنانے جیسے نکات شامل کیے۔
آپ کا تبصرہ