مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، چین میں منعقدہ شنگھائی تعاون تنظیم کے وزرائے خارجہ کے 25ویں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ایران وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے رکن ممالک کو درپیش سیکیورٹی چیلنجز سے نمٹنے کے لیے ایک اجتماعی سیکورٹی فورم کے قیام کی تجویز پیش کی۔
عراقچی نے اجلاس کے دوران اپنی تجاویز پیش کرتے ہوئے کہا کہ شنگھائی تعاون کونسل کو ایک ایسا مستقل میکانزم تشکیل دینا چاہئے جو رکن ممالک کے خلاف عسکری جارحیت، تخریب کاری، ریاستی دہشتگردی اور خودمختاری کی خلاف ورزی جیسے اقدامات کی نگرانی، دستاویز بندی اور مشترکہ ردعمل کی ہم آہنگی کرے۔
انہوں نے کہا کہ رکن ممالک کے خلاف غیرقانونی اقتصادی پابندیوں سے نمٹنے کے لیے ایک مرکز قائم کیا جائے جو سپلائی چین، بینکاری نظام اور باہمی تجارت کو تحفظ فراہم کرنے کی حکمت عملی تیار کرے۔
دہشت گردی اور سائبر خطرات کا مشترکہ مقابلہ کرنے کے لیے انہوں تجویز دی کہ رکن ممالک کی دفاعی و انٹیلیجنس ایجنسیوں کی شراکت سے ایک مشترکہ سیکیورٹی فورم قائم کیا جائے تاکہ دہشتگردی، انتہا پسندی، منظم جرائم اور سائبر خطرات جیسے مشترکہ خطرات سے نمٹا جاسکے۔
انہوں نے مزید کہا کہ کونسل کے رکن ممالک میں میڈیا اور ثقافتی تعاون کو فروغ دیا جائے تاکہ عالمی طاقتوں کے یکطرفہ بیانیے اور فکری جنگ کا مؤثر مقابلہ کیا جا سکے۔
اس سے پہلے عراقچی نے ایران پر حالیہ اسرائیلی اور امریکی حملوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کی جانب سے ایران پر حملہ اقوام متحدہ کے چارٹر کی کھلی خلاف ورزی ہے اور ایک مسلح جارحیت کے زمرے میں آتا ہے۔ یہ اقدام سفارت کاری، قانون کی حکمرانی اور جوہری عدم پھیلاؤ کے عالمی نظام پر مہلک ضرب ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ امریکہ اور اسرائیل کی جانب سے ایران کی پرامن جوہری تنصیبات پر حملے جوہری عدم پھیلاؤ کے معاہدے، بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کی متعدد قراردادوں اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد 487 کی کھلی خلاف ورزی ہیں۔
آپ کا تبصرہ