مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس نے ایک ایسا بیان دیا ہے جو فلسطینی مزاحمت کے حامی حلقوں کے لیے باعث تشویش قرار دیا جا رہا ہے۔
تفصیلات کے مطابق اردن میں برطانیہ کے سابق وزیراعظم ٹونی بلیئر سے ملاقات کے دوران محمود عباس نے کہا کہ جنگ کے بعد غزہ میں حماس کو حکومت کا کوئی کردار نہیں ملے گا، اور اسے اپنے ہتھیار ڈال کر فلسطین لبریشن آرگنائزیشن کے ذریعے سیاسی عمل میں شامل ہونا چاہیے۔
محمود عباس نے مزید کہا کہ غزہ میں فوری جنگ بندی ہونی چاہیے اور تمام قیدی رہا کیے جائیں۔ اسرائیل کو مکمل طور پر غزہ سے پیچھے ہٹنا چاہیے تاکہ فلسطینی ریاست عالمی اور عرب ممالک کی حمایت سے وہاں اپنی مکمل ذمہ داریاں سنبھال سکے۔
ان کا یہ مؤقف دراصل وہی مطالبہ ہے جو اسرائیل طویل عرصے سے دہراتا آ رہا ہے، یعنی فلسطینی مزاحمتی گروہوں کو غیر مسلح کر دیا جائے۔
عباس کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب فلسطین میں مزاحمتی قوتیں اسرائیلی جارحیت کا مقابلہ کر رہی ہیں، اور ان کا کہنا ہے کہ یہی مزاحمت فلسطینی حقوق کی واحد ضمانت ہے۔
آپ کا تبصرہ