مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، غزہ میں جنگ بندی کے حوالے سے قطر میں حماس اور غاصب صہیونی حکومت کے درمیان بالواسطہ مذاکرات کسی نتیجے کے بغیر ختم ہوگئے۔
ذرائع ابلاغ کے مطابق، دو باخبر فلسطینی ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ مذاکرات میں نہ کوئی قابل ذکر پیش رفت ہوئی اور نہ ہی کسی معاہدے پر اتفاق ممکن ہوسکا۔
یہ مذاکرات ایسے وقت پر ہو رہے ہیں جب اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو تیسری بار امریکی صدر ٹرمپ کی حکومت کے دوران امریکہ کے دورے پر روانہ ہوچکے ہیں۔
ذرائع کے مطابق، قطر نے ایک ابتدائی تجویز پیش کی تھی جس کے تحت 60 دن کی عارضی جنگ بندی، 10 اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی، 18 ہلاک شدہ صہیونیوں کی لاشوں کی حوالگی، اسرائیلی فوجیوں کی غزہ سے سرحدی علاقے تک واپسی اور وسیع پیمانے پر انسانی امداد کی رسائی کو ممکن بنانے جیسے نکات شامل تھے۔
حماس نے اس تجویز پر ابتدائی طور پر مثبت ردعمل ظاہر کیا، تاہم تل ابیب کی جانب سے کوئی ٹھوس لچک دکھائی نہیں دکھائی گئی جس کی وجہ سے مذاکرات کا پہلا مرحلہ بے نتیجہ رہا۔
قطری تجویز میں یہ نکتہ بھی شامل تھا کہ عارضی جنگ بندی کے دوران فریقین غزہ میں مستقل جنگ بندی پر بھی بات چیت کریں گے۔
آپ کا تبصرہ