مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ سید علی خامنہای کی شبِ عاشورا کی مجلسِ عزا میں شرکت نے مغربی ذرائع ابلاغ میں نمایاں توجہ حاصل کی ہے۔
خبررساں ایجنسی رائٹرز نے اس حوالے سے لکھا کہ ایران کے اعلیٰ رہبر نے اسرائیل کے ساتھ حالیہ جنگ کے بعد اپنی پہلی عوامی شرکت ایک مذہبی تقریب میں کی۔
رائٹرز نے اپنی رپورٹ میں مزید لکھا کہ آیت اللہ خامنہای نے ہفتہ کی شب حسینیہ امام خمینیؒ میں منعقدہ شب عاشورا کی مجلس میں شرکت کی، جب کہ وہ ایران اور اسرائیل کے درمیان بارہ روزہ جنگ کے آغاز کے بعد سے کسی عوامی تقریب میں نظر نہیں آئے تھے۔ اس جنگ میں ایران کے کئی اعلیٰ فوجی کمانڈر اور ایٹمی سائنسدان شہید ہوئے۔
اس رپورٹ میں لکھا کہ ایرانی سرکاری ٹیلی ویژن کی جانب سے جاری کردہ وڈیو میں آیت اللہ خامنہای کو اس مقام پر مجلس میں شریک دکھایا گیا جہاں اکثر اہم سرکاری تقریبات منعقد ہوتی ہیں۔ ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ مجلس کے شرکاء مذہبی نعرے لگا رہے تھے اور رہبر معظم کی آمد پر احتراماً کھڑے ہو گئے۔
فرانسیسی نشریاتی ادارے فرانس 24 نے اس حوالے سے خصوصی خبر نشر کرتے ہوئے اس مذہبی و سیاسی لمحے کو ایران کی داخلی وحدت اور عالمی پیغام رسانی کا مظہر قرار دیا۔
اسی طرح بین الاقوامی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (AP) نے بھی اس شرکت کو اجاگر کرتے ہوئے رپورٹ کیا کہ ایران کے رہبر اعلیٰ آیت اللہ سید علی خامنہ ای نے ہفتہ کی شب شب عاشورا کی عزاداری میں شرکت کی۔
ایسوشی ایٹڈ پریس نے خبر دیتے ہوئے کہا کہ آیتالله سیدعلی خامنهای نے ہفتے کی رات مجلس عزا میں شرکت کی۔ ان کی مجلس عزا میں شرکت حالیہ بحرانوں کے دوران ان کی قائدانہ صلاحیت کی مثال ہے۔
ٹائمز آف انڈیا نے لکھا ہے کہ آیت اللہ خامنہای، جو حالیہ اسرائیلی کشیدگی کے بعد منظرِ عام پر کم آئے تھے، اب شب عاشورا کی مجلس میں سیاہ لباس اور سفید دھاری والی شال کے ساتھ دکھائی دیے۔
اخبار نے مزید لکھا کہ ایرانی میڈیا نے ان کی ویڈیو سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر نشر کی، جسے عوامی سطح پر بھرپور پذیرائی ملی۔
پاکستانی نیوز چینل جی ٹی وی نے اس حاضری پر یہ سرخی دی کہ رہبر انقلاب ایران نے دشمن کی دھمکیوں کو روند ڈالا اور امام حسینؑ کی مجلس میں شریک ہوئے۔
چینل نے اسے ایرانی قیادت کی جراتمندانہ حکمت عملی قرار دیا، جو ہر قسم کی جارحیت کا جواب استقامت سے دیتی ہے۔
آپ کا تبصرہ