6 جولائی، 2025، 1:17 AM

مہر نیوز کی خصوصی رپورٹ

شب عاشورا کی مجلس میں رہبر انقلاب کی حاضری؛ ذرائع ابلاغ کی جانب سے خصوصی کوریج

شب عاشورا کی مجلس میں رہبر انقلاب کی حاضری؛ ذرائع ابلاغ کی جانب سے خصوصی کوریج

ٹرمپ اور نتن یاہو کی دھمکیوں کے باوجود رہبر معظم کی شب عاشور کی مجلس میں شرکت کو ملکی اور بین الاقوامی میڈیا نے خصوصی کوریج دی اور ٹرمپ کی دھمکیوں کو بے اثر قرار دیا۔

مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، شب عاشورا کو مجلس امام حسین علیہ السلام کے دوران اس وقت ایک تاریخی لمحہ پیش آیا جب رہبر معظم انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ‌ای تمام سیکورٹی خطرات اور دشمن کی دھمکیوں کو نظرانداز کرتے ہوئے عوامی مجلس عزا میں بنفس نفیس شریک ہوئے۔

یہ شرکت ایسے وقت میں ہوئی ہے جب امریکی و صہیونی قیادت، خصوصا امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نتن یاہو نے ایران اور اس کی قیادت کے خلاف کھلی دھمکیاں دی تھیں۔ ان دھمکیوں میں بالواسطہ اور براہ راست حملوں کا عندیہ دیا گیا تھا، جس پر سیکورٹی ماہرین نے تشویش کا اظہار بھی کیا تھا۔ لیکن رہبر انقلاب نے ان تمام اندیشوں کو پس پشت ڈالتے ہوئے عزاداروں کے درمیان موجود ہوکر امام حسینؑ کے قیام کی حقیقی روح کو مجسم کر دکھایا۔

مجلس عزا میں شریک ہزاروں مؤمنین نے رہبر انقلاب کی موجودگی کو اپنے لیے باعث عزت، اطمینان اور استقامت قرار دیا۔ ذرائع ابلاغ اور سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر اس اقدام کو تاریخی، ولی فقیہ کی قیادت کا شجاعانہ مظاہرہ اور حسینی طریقہ کار سے وفاداری کا عملی نمونہ قرار دیا جا رہا ہے۔

رہبر معظم انقلاب کی شب عاشورا کی مجلس میں حاضری کو قومی اور بین الاقوامی ذرائع ابلاغ میں نمایاں توجہ حاصل ہوئی۔ ایرانی ذرائع ابلاغ نے اس شرکت کو تصویری اور تحریری رپورٹس کے ساتھ تفصیل سے شائع کیا۔ بین الاقوامی سطح پر بھی معروف میڈیا اداروں نے بھی اس منظر کو ایران کے موجودہ حالات کے تناظر میں قابلِ توجہ قرار دیا۔ مختلف عالمی نیوز ویب سائٹس پر رہبر انقلاب کی عوامی موجودگی کو ایرانی قیادت کے طرز عمل کی علامت کے طور پر پیش کیا گیا۔ ان اداروں نے اس بات کو نمایاں کیا کہ ایران کی اعلی قیادت داخلی خطرات یا بیرونی دباؤ کے باوجود عوامی اور دینی سرگرمیوں سے پیچھے نہیں ہٹتی۔

سوشل میڈیا پر بھی اس واقعے کی بازگشت سنائی گئی، جہاں سرکاری ذرائع کے علاوہ کئی غیر رسمی نیوز پیجز اور پلیٹ فارمز نے اس منظر کو ایران کے استحکام اور قیادت کی موجودگی کی علامت کے طور پر نقل کیا۔ اس موقع پر نشر کی گئی تصاویر اور ویڈیوز کو صارفین نے بڑے پیمانے پر شیئر کیا۔

ایک صارف نے لکھا: "رہبر معظم انقلاب شب عاشورا کی عزاداری میں حسینیہ امام خمینیؒ میں حاضر ہوئے۔ گویا آج تہران میں رات کو سورج طلوع ہوا۔ الحمد للہ۔"

خانم برکتیں نامہ صارف نے لکھا: "تمہارے پاس 'بینکر شکن' ہے، ہمارے پاس 'خیبر شکن' ہے... میری جان قربان ہو، اے حیدر کرارؑ کے فرزند! 12 دن کی سخت ترین جنگ اور خیبر کے قلعے کو تباہ کر دینے کے بعد، اتنی عظمت و جلال کے ساتھ ظاہر ہوئے... رہبر انقلاب کا شب عاشورا کی مجلس میں ایسے حاضر ہونا ایران کے تمام دشمنوں اور سازشی خناسوں کے منہ پر طمانچہ ہے۔"

مھرک نامی خاتون نے لکھا ہے: "رہبر انقلاب کا جنگ اور دھمکیوں کے عین درمیان اس طرح عوام کے سامنے آنا بس ایک ہی پیغام رکھتا ہے یعنی خدا تمام عالمی طاقتوں سے بڑا ہے…"

رہبر معظم کی آج شب مجلس عزا میں حاضری کسی بھی سرکاری پیغام سے بڑھ کر یہ ظاہر کر گئی کہ ایران زندہ ہے، ایران مقتدر ہے، ایران پر امید ہے اور اس کے عوام کے دل اب بھی اسی چراغ ہدایت کی روشنی میں راہ دیکھ رہے ہیں۔ آج رات لوگوں نے یہ نہیں کہا کہ "وہ آئے"؛بلکہ انہوں نے لکھا: "تم ہی ہمارے ہیرو ہو، اے علمدار!"

مجموعی طور پر قومی و بین الاقوامی ذرائع ابلاغ اور سوشل میڈیا صارفین نے اس منظر کو ایک ایسی خبر کے طور پر پیش کیا جو صرف ایک مذہبی موقع نہیں بلکہ موجودہ حالات میں قیادت کی عوامی وابستگی اور دینی شعائر سے وابستگی کا عملی اظہار بھی ہے۔

News ID 1934120

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
  • captcha