مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایرانی صدر ڈاکٹر مسعود پزشکیان نے ملک کی پارلیمنٹ کی تجویز پر عالمی جوہری ایجنسی کے ساتھ تعاون معطل کرنے کا حکم جاری کیا ہے۔
یہ اقدام 25 جون کو ایرانی پارلیمنٹ کی جانب سے اس بل کی منظوری کے بعد سامنے آیا ہے جس میں IAEA کے ساتھ تعاون کو معطل کرنے کے بل کی منظوری دی گئی تھی۔ یہ فیصلہ IAEA کی جانب سے اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف سیاسی بنیادوں پر مبنی قرارداد کے ردعمل میں کیا گیا۔
پارلیمنٹ کے پریزائیڈنگ بورڈ کے رکن علی رضا سلیمی کے مطابق، ایوان نے اس بل کی عمومی اور مخصوص شقوں کی منظوری دے دی ہے۔ اس قرارداد کے مطابق، جب تک ایران کی جوہری تنصیبات اور پرامن نیوکلیئر سرگرمیوں کی سلامتی کی ضمانت نہ دی جائے، IAEA کے معائنہ کاروں کو ایران میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ یہ ضمانت ایران کی اعلی قومی سلامتی کونسل کی منظوری سے مشروط ہوگی۔
اس سے پہلے ایرانی پارلیمنٹ کے اسپیکر محمد باقر قالیباف نے کہا تھا کہ پارلیمنٹ عالمی ایجنسی کے ساتھ تعاون کو اس وقت تک معطل کرنے کے لیے ایک بل تیار کر رہی ہے جب تک اس عالمی ادارے کے غیر جانبدار اور پیشہ ورانہ رویے کی ٹھوس ضمانتیں نہ مل جائیں۔
بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے ساتھ تعاون کی معطلی کے اعلان کے بعد ایران ایجنسی کے ڈائریکٹر جنرل رافائل گروسی پر ملک میں داخلے کی پابندی عائد کرنے پر بھی سنجیدگی سے غور کر رہا ہے۔
سینئر ایرانی قانون دان اسماعیل کوثری نے گزشتہ ہفتے انکشاف کیا کہ انہوں نے اعلی قومی سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا ہے کہ گروسی کے ایران میں داخلے پر پابندی عائد کی جائے۔ کوثری کے مطابق، گروسی کی قیادت میں آئی اے ای اے کی رپورٹس سیاسی مقاصد کے تحت تیار کی گئی ہیں اور انہی رپورٹس کی بنیاد پر ادارے کے بورڈ آف گورنرز نے ایران مخالف قرارداد منظور کی۔
ایرانی حکام کا کہنا ہے کہ گروسی کے اقدامات نہ صرف غیر پیشہ ورانہ اور متعصبانہ ہیں بلکہ اسرائیل اور امریکہ کی ایران مخالف پالیسیوں میں معاونت کے مترادف ہیں۔ ایران کی اعلی قیادت اب اس بات پر غور کر رہی ہے کہ گروسی کو ایرانی خودمختاری اور سلامتی کے خلاف کردار ادا کرنے پر ناپسندیدہ شخصیت قرار دے دیا جائے۔
آپ کا تبصرہ