مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، اسلامی جمہوریہ ایران کی پارلیمنٹ کی قومی سلامتی و خارجہ پالیسی کمیٹی نے ایک ایسے بل کے عمومی خاکے کی منظوری دے دی ہے جس کا مقصد بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کے ساتھ ایران کے تعاون کو معطل کرنا ہے۔
یہ فیصلہ امریکہ اور اسرائیل کی جانب سے ایران کی سرزمین پر حالیہ جارحیت اور اقوام متحدہ کی جوہری نگران ایجنسی کے مبینہ جانبدارانہ رویے کے ردعمل میں کیا گیا ہے۔
کمیٹی کے ترجمان ابراہیم رضائی کے مطابق، اگر یہ بل پارلیمنٹ سے منظور ہو جاتا ہے تو حکومت اس وقت تک IAEA کے ساتھ تعاون معطل کرنے کی پابند ہوگی جب تک کہ ایجنسی کی پیشہ ورانہ غیرجانبداری کی ضمانتیں فراہم نہ کی جائیں۔
ترجمان نے وضاحت کی کہ اس منصوبے کے تحت جب تک کہ تمام جوہری تنصیبات کی سلامتی کی مکمل ضمانت نہ دی جائے، ایران اپنی جوہری تنصیبات پر کیمرے نصب کرنے، معائنہ کاروں کو داخلے کی اجازت دینے یا ایجنسی کو رپورٹیں فراہم کرنے جیسے اقدامات سے گریز کرے گا۔
یہ اقدام ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکہ نے نطنز، فردو اور اصفہان میں واقع ایران کے تین جوہری مراکز پر فضائی حملے کیے، جنہیں ایران نے اقوام متحدہ کے منشور اور بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔
ایران نے واضح کیا ہے کہ وہ اپنی خودمختاری، مفادات اور عوام کے دفاع کے لیے تمام آپشنز محفوظ رکھتا ہے۔ ایرانی قومی جوہری ادارے نے اعلان کیا ہے کہ ایران کا پرامن جوہری پروگرام جاری رہے گا۔
آپ کا تبصرہ