27 جون، 2025، 3:40 PM

آذربائجان کی سرزمین سے صہیونی ڈرونز کی ایران میں دراندازی کی تحقیقات ہونی چاہییں، صدر پزشکیان

آذربائجان کی سرزمین سے صہیونی ڈرونز کی ایران میں دراندازی کی تحقیقات  ہونی چاہییں، صدر پزشکیان

اسلامی جمہوری ایران کے صدر مسعود پزشکیان نے آذربائجان کے صدر الہام علی‌اف سے ٹیلیفون پر گفتگو کرتے ہوئے آذربائجان کی حکومت اور عوام کے تعاون کا شکریہ ادا کیا اور اس ملک کی سرزمین سے اسرائیلی ڈرونز کے ایران کی فضائی حدود میں داخل ہونے سے متعلق خبروں کی تحقیقات کا مطالبہ کیا۔

مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایرانی صدر ڈاکٹر مسعود پزشکیان نے الہام علی‌اف سے ٹیلیفونک گفتگو کی۔

 ایرانی صدر نے اس گفتگو میں ایران پر صہیونی حکومت کے حملے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے کبھی کسی جنگ کی شروعات نہیں کی اور نہ ہی کریں گے۔   جنگ کا اآغاز کرنے والا اسرائیل ہی ہے جس نے بین الاقوامی قوانین  کو پاؤں تلے روندتے ہوئے ایران پر حملہ کیا۔ حالانکہ بین الاقوامی ضوابط کے مطابق جوہری مراکز پر حملہ، حتیٰ کہ حالتِ جنگ میں بھی، ممنوع ہے اور انسانیت کے خلاف جرم شمار ہوتا ہے۔

پزشکیان نے مزید کہا کہ ایران پر مسلط کی گئی  جنگ میں  اس ملک کے کئی کمانڈرز، سائنسدان اور بے گناہ شہری شہید ہوئے اور ان حملوں کے دوران ہمارے متعدد غیر فوجی اور رہائشی مقامات کو بھی  نشانہ بنایا گیا۔ اقوام متحدہ  کی جانب سے اجلاس کے انعقاد کے باوجود ان خودسرانہ حملوں اور شہریوں کے قتل عام کی مذمت نہیں کی گئی۔

ایران کے صدر نے مزید وضاحت کی کہ یہ حملے اُس وقت کیے گئے جب ایران اپنے پرامن ایٹمی پروگرام  کے بارے میں  مذاکرات میں مصروف تھا اور مسائل کو بات چیت کے ذریعے حل کرنا چاہتا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ ایران اس بات پر یقین رکھتا ہے کہ اختلافات کو بین الاقوامی قوانین کے دائرے میں رہتے ہوئے حل کیا جانا چاہیے۔ امریکی نمائندے نے مذاکرات کے دوران ایران کو یقین دلایا تھا کہ اسرائیل، امریکہ کی اجازت کے بغیر اسلامی جمہوری ایران کے خلاف کوئی اقدام نہیں کرے گا، لیکن یہ دعویٰ جھوٹا ثابت ہوا کیونکہ اسرائیلیوں نے چھٹے دور کی بات چیت سے پہلے ہی  ایران اسلامی پر  بزدلانہ حملہ کر دیا اور نتیجتاً مذاکرات تعطل کا شکار ہو گئے۔

پزشکیان نے امریکہ کی دوہری پالیسی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ یہ ظاہر کرتا رہا کہ اس نے  جنگ کے آغاز میں کوئی کردار ادا نہیں کیا، لیکن   اسرائیل کی جارحیت آٹھویں روز خود امریکیوں نے ہمارے ایٹمی تنصیبات کو بمباری کا نشانہ بنایا۔ اس کے جواب میں ہمیں نہ چاہتے ہوئے بھی، امریکہ کے ایک فوجی اڈے پر حملہ کرنا پڑا، جو قطر جیسے برادر اور دوست ملک میں واقع تھا۔ میں نے امیر قطر سے فون پر بات کرتے ہوئے وضاحت کی کہ یہ حملہ صرف امریکی اڈے پر تھا اور اسلامی جمہوری ایران کا مقصد کبھی بھی اپنے ہمسایہ، دوست اور برادر ممالک کی سرزمینی سالمیت پر حملہ کرنا نہیں تھا اور نہ ہو گا۔

صدرِ ایران نے اپنے ہمسایہ ممالک کے بارے میں اصولی موقف کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ایران اپنے پڑوسیوں کے ساتھ دوستانہ تعلقات کو اہمیت دیتا ہے اور خطے میں امن و امان کا خواہاں ہے۔ انہوں نے بتایا کہ وہ حالیہ دنوں میں پڑوسی ممالک کے سربراہان سے بات چیت کی ہے  اور یہ بات بھی کہی ہے کہ اسلامی جمہوری ایران تمام ہمسایہ ممالک کی سرزمین اور قومی خودمختاری کا احترام کرتا ہے۔

ایرانی صدر نے واضح کیا کہ ایران کا آذربائیجان کے ساتھ گہرا اور ناقابلِ ختم رشتہ ہے اور دونوں ممالک کی حکومت اور عوام کے درمیان یکجہتی بہت مضبوط ہے۔ ان کی خواہش ہے کہ دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات اور تعاون مزید مضبوط اور وسیع ہوں تاکہ عوام کے مابین رابطے بڑھ سکیں۔
مسعود پزشکیان نے آذربائیجان کی حکومت اور عوام کی ایران کے ساتھ یکجہتی اور تعاون کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ وہ چاہیں گے کہ آذربائیجان کی سرزمین سے اسرائیلی ڈرونز اور جہازوں کے حملوں کی خبروں کی مکمل تحقیقات کی جائیں۔

اس گفتگو کے دوران، آذربائیجان کے صدر الہام علی‌اف نے اسرائیل کے ایران پر جارحانہ حملے اور معصوم شہریوں کی شہادت پر افسوس کا اظہار کیا۔ انہوں نے جنگ بندی کا خیرمقدم کیا اور خوشی کا اظہار کیا۔

الہام علی‌اف نے ایران کی سرزمین کی سلامتی اور قومی خودمختاری کے احترام پر زور دیتے ہوئے کہا کہ آغاز سے ہی آذربائیجان نے اپنے وزیر خارجہ کے ذریعے ان حملوں کی مذمت کی ہے اور واضح کیا ہے کہ وہ اپنی فضائی حدود کو اسلامی جمہوری ایران کے خلاف استعمال نہیں ہونے دیں گے اور اپنے فضائی حدود پر مکمل کنٹرول رکھتے ہیں۔

آذربائیجان کے صدر نے اسرائیلی رجیم کے ایران پر حملے کے لیے آذربائیجان کی فضاء کے استعمال سے متعلق افواہوں کی تردید کی اور واضح کیا کہ آذربائیجان حکومت کسی بھی صورت اپنی فضاء کو اسلامی جمہوری ایران جیسے دوست  کے خلاف استعمال نہیں ہونے دے گی۔

News ID 1933932

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
  • captcha