مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، صہیونی ذرائع ابلاغ نے انکشاف کیا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نتن یاہو پر غزہ میں جاری جنگ کو ختم کرنے کے لیے شدید دباؤ ڈالا ہے۔ یہ دباؤ ایران پر امریکی حملے سے قبل شروع ہوا تھا اور حملے کے فورا بعد دوبارہ شدت اختیار کر گیا۔
صہیونی اخبار اسرائیل ہیوم کے مطابق، ٹرمپ انتظامیہ چاہتی ہے کہ غزہ میں فوری جنگ بندی ہو اور قیدیوں کی رہائی کے لیے جلد از جلد معاہدہ طے پائے۔ اس مقصد کے لیے امریکی اور اسرائیلی حکام کے درمیان متعدد رابطے اور مشاورتیں جاری ہیں۔
ذرائع کے مطابق، ٹرمپ انتظامیہ ایک جامع منصوبے پر کام کر رہی ہے جس کے تحت غزہ میں حماس کی حکومت کو ختم کرکے چار عرب ممالک پر مشتمل ایک عبوری حکومت قائم کی جائے گی۔ اس منصوبے میں حماس کی قیادت کی جلاوطنی، اسرائیلی قیدیوں کی رہائی اور غزہ کی تعمیر نو شامل ہے۔ تاہم عرب اتحادیوں نے فلسطینی اتھارٹی کو شامل کیے بغیر اس منصوبے میں شرکت سے انکار کر دیا ہے، جبکہ حماس نے بھی جلاوطنی کی تجویز کو مسترد کر دیا ہے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق، ٹرمپ کا یہ دباؤ اسرائیل کی جانب سے جنگ بندی کی خلاف ورزی پر امریکی ناراضی کا اظہار بھی ہو سکتا ہے، خاص طور پر ایسے وقت میں جب خطے میں کشیدگی اپنے عروج پر ہے۔
آپ کا تبصرہ