مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، اقوام متحدہ میں ایران کے مستقل نمائندے امیر سعید ایروانی نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اگر اقوام متحدہ اپنا وقار برقرار رکھنا چاہتا ہے تو اسے ایران کے خلاف امریکہ اور اسرائیل کی جارحیت کی کھل کر مذمت کرنی ہو گی، اور اس طرح کے واقعات کو روکنے کے لیے ٹھوس قدم اٹھانا ہوں گے۔
انہوں نے اجلاس میں اسرائیل کی موجودگی پر احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ صہیونی حکومت نہ تو جوہری معاہدہ کی رکن ہے اور نہ ہی جوہری عدم پھیلاؤ کے معاہدے کا حصہ ہے، اس لیے اس اجلاس میں اس کی شرکت غیرقانونی اور طریقہ کار کے لحاظ سے ناقابل قبول ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ امریکہ اور اسرائیل نے ایران کی پرامن جوہری تنصیبات پر حملہ کر کے اقوام متحدہ کے چارٹر اور قرارداد 2231 کی صریح خلاف ورزی کی ہے۔ ایران ہمیشہ جوہری معاہدے کا پابند رہا، لیکن امریکہ نے یکطرفہ طور پر پیچھے ہٹ کر غیرقانونی پابندیاں عائد کیں اور معاہدے کو پامال کیا۔
ایروانی نے زور دیا کہ ایران کا جوہری پروگرام سخت ترین بین الاقوامی نگرانی کے تحت ہے، جبکہ اسرائیل خود جوہری ہتھیار رکھتا ہے مگر نہ صرف این پی ٹی کا رکن نہیں بلکہ کسی نگرانی کو بھی قبول نہیں کرتا۔ ہم قرارداد 2231 کی میعاد کے بعد اس کی بحالی کی کسی بھی کوشش کو دوٹوک انداز میں مسترد کرتے ہیں۔ یہ قرارداد اپنے وقت پر ختم ہونی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے کبھی کوئی جنگ شروع نہیں کی۔ ہم نے صرف دشمن کی جارحیت کے جواب میں دفاع کیا اور جیسے ہی حملے بند ہوئے، ہم نے بھی کارروائیاں روک دیں۔
آپ کا تبصرہ