مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایرانی صدر مسعود پزشکیان نے کہا ہے کہ ایران امن اور سلامتی چاہتا ہے لیکن کسی دباؤ میں آکر تہران اپنا جوہری پروگرام ترک نہیں کرے گا۔
انہوں نے کہا کہ مغربی ممالک پہلے مذاکرات کی بات کرتے ہیں، پھر کہتے ہیں کہ ایران کے پاس میزائل نہیں ہونے چاہییں، جبکہ دوسری طرف اسرائیل کو اسلحہ فراہم کرتے ہیں اور جب چاہیں ایران پر حملہ کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایران پرامن زندگی چاہتا ہے لیکن دھونس کے آگے نہیں جھکے گا۔
یاد رہے کہ 13 جون کو اسرائیلی حکومت نے واشنگٹن کی حمایت سے ایران پر جارحانہ حملہ کیا جس کے نتیجے میں 12 روزہ جنگ چھڑ گئی۔ امریکہ نے بھی اس جنگ میں شامل ہو کر ایران کی تین جوہری تنصیبات پر بمباری کی جو بین الاقوامی قوانین کی سنگین خلاف ورزی تھی۔
ایرانی مسلح افواج نے جواب میں مقبوضہ فلسطینی علاقوں کے اسٹریٹجک مقامات اور قطر میں امریکی "العدید" فضائی اڈے کو نشانہ بنایا۔
24 جون کو ایران کی کامیاب جوابی کارروائیوں کے بعد اسرائیل اور امریکہ کی جارحیت رک گئی۔
آپ کا تبصرہ