مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، اقوام متحدہ میں ایران کے مستقل نمائندے سعید ایروانی نے مشرق وسطی میں جوہری اور عام تباہی پھیلانے والے اسلحوں کے حوالے سے ہونے والی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گذشتہ ایک سال کے دوران غزہ پر صہیونی جارحیت سے اس بات کی اہمیت مزید بڑھ گئی ہے کہ مشرق وسطی کو جوہری ہتھیاروں اور عام تباہی پھیلانے والے اسلحوں سے پاک کرنا ضروری ہے۔
انہوں نے عالمی سطح پر جوہری ہتھیاروں کی دوڑ پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جوہری ممالک نے اپنے ایٹمی ہتھیاروں میں کوئی کمی نہیں کی بلکہ اپنی ذمہ داریوں کے بارے میں کوتاہی کی اور مزید ایٹمی ری ایکٹر کی تعمیر پر زور دیا جو کہ این پی ٹی کی روح کے منافی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیل امریکہ کی حمایت کے تحت اپنے جوہری ہتھیاروں کے ذخیرے میں اضافہ کررہا ہے۔ اس کا جوہری پروگرام کسی بین الاقوامی معاہدے میں شامل نہیں ہے اور کسی کی نگرانی کے بھی ماتحت نہیں ہے۔ صہیونی حکومت کئی عشروں سے عام تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں سے پاک مشرق وسطی کی تجویز کی مخالفت کررہی ہے۔
ایروانی نے مزید کہا کہ صہیونی وزیراعظم نے گذشتہ سال اقوام متحدہ کے سالانہ اجلاس میں ایران کے لئے ایک جوہری خطرے کے طور پر اسرائیل کو پیش کیا جو اس کے ناپاک عزائم کی واضح دلیل ہے۔ ایک انتہاپسند صہیونی وزیر نے غزہ میں فلسطینیوں کا صفایا کرنے کے لئے جوہری ہتھیار استعمال کرنے کی بات کی جو اس چیز کی متقاضی ہے کہ عالمی اداروں کو اس حوالے سے اپنا کردار ادا کرنا چاہئے۔
انہوں نے صہیونی حکومت سے درپیش خطرات کا مقابلہ کرنے اور اس کے خلاف اقدامات کرنے پر تاکید کرتے ہوئے کہا کہ مشرق وسطی کو صہیونی جوہری ہتھیاروں سے پاک کرنے کے لئے سنجیدہ اقدامات کی ضرورت ہے۔
آپ کا تبصرہ