مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، برطانوی اخبار دی انڈیپنڈنٹ نے اپنی ایک رپورٹ میں ایرانی میزائلوں کے مقابلے میں صیہونی حکومت کی متعدد فضائی دفاعی سسٹمز کی ناکامی کا ذکر کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ایران کے حالیہ میزائل حملوں کے نتیجے میں حالیہ برسوں میں صیہونی حکومت کے فضائی دفاعی نظام کو سب سے بڑی ناکامی ہوئی ہے۔ کیونکہ یہ میزائل آگ کی شدت اور حملے میں استعمال ہونے والی جدید ٹیکنالوجی کے نتیجے میں صیہونی حکومت کے دفاع کی متعدد تہوں سے گزرنے میں کامیاب ہوئے۔
اخبار نے مزید کہا ہے کہ صیہونی حکومت کی جانب سے متعدد فضائی دفاعی نظاموں سے استفادہ کرنے کے باوجود ایران کے حملے مقبوضہ علاقوں کے دور دراز جگہوں تک پہنچنے میں کامیاب ہو گئے ہیں۔
رپورٹ میں تسلیم کیا گیا ہے کہ اسرائیلی حکومت کے دفاعی نظام میں آئرن ڈوم سسٹم، ڈیوڈ سلنگز، ایرو 3 میزائل اور امریکی تھاڈ سسٹم شامل ہیں لیکن یہ متعدد سسٹم حالیہ ایرانی حملوں کے دوران استعمال ہونے والے میزائلوں کو روکنے میں ناکام رہے۔
دی انڈیپنڈنٹ کا مزید کہنا ہے کہ یہ نظام موثر ہیں، لیکن کافی نہیں۔ اس کے علاوہ، آئرن ڈوم سسٹم کے بارے میں میڈیا کی افواہیں اس کی اصل تاثیر سے کہیں زیادہ رہی ہیں۔
اس برطانوی رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ ایرانی حکمت عملی اسرائیل کے فضائی دفاعی نظام کو مصروف اور تھکا دینے کے لیے ایک ساتھ بڑی تعداد میں میزائل داغنے پر مبنی ہے، تاکہ یہ نظام ایک ہی وقت میں متعدد خطرات کا مقابلہ نہ کر سکیں۔
یہ دعویٰ ایسے وقت میں کیا گیا ہے کہ جب حالیہ دنوں میں ایران کی جانب سے مقبوضہ علاقوں پر داغے جانے والے میزائلوں کی تعداد میں مختلف مراحل میں کمی آئی ہے لیکن ان میزائلوں کی آپریشنل اور تکنیکی نوعیت ایسی ہے کہ امریکی اور اسرائیلی فضائی دفاعی نظام انہیں روکنے میں ناکام رہے ہیں۔
مثال کے طور پر، آج جمعرات کی صبح، صرف ایک میزائل بئر السبع کے علاقے کی طرف فائر کیا گیا، جس نے الارم سائرن بجنے سے بھی پہلے مطلوبہ ہدف کو نشانہ بنایا، اور سرکاری اسرائیلی میڈیا رپورٹس کے مطابق، 18 افراد زخمی ہوئے۔
آپ کا تبصرہ