مہر نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایران کے ایٹمی ادارے کے سربراہ محمد اسلامی نے مسلح افواج کے سینئر کمانڈروں، ایٹمی سائنسدانوں اور خواتین اور معصوم بچوں کی شہادت پر تعزیت پیش کرتے ہوئے کہا: صبح کے وقت، جب صہیونی رژیم نے تہران میں ایک دہشت گردانہ کارروائی انجام دی، اسی وقت نطنز کو بھی نشانہ بنایا گیا۔
انہوں نے کہا کہ یہ حملے بار بار کیے گئے اور حملہ آوروں نے ایک پیشگی طے شدہ منصوبے کے تحت جوہری تنصیبات کو زیادہ سے زیادہ نقصان پہنچانے کی کوشش کی۔ لیکن خوش قسمتی سے، یہ نقصانات سطحِ زمین تک محدود رہے، اور الحمدللہ، کسی بھی تابکاری کے اخراج کی اطلاع نہیں ملی جس سے عوام کو تشویش ہو۔
اسلامی نے مزید کہا کہ ہم فی الحال نقصان کی مفصل تکنیکی جانچ کر رہے ہیں۔ یہ حملہ ایک دہشت گردانہ کارروائی ہے جو صہیونی رژیم کی خونخوار اور غیر انسانی سوچ کا مظہر ہے، اور اب اس حقیقت میں کسی شبہ کی گنجائش باقی نہیں رہی۔
انہوں نے بین الاقوامی اداروں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ ادارے خود استکباری اور صہیونی نظام کے زیرِ اثر ہیں اور امن و سلامتی کے قیام میں ان کا کوئی مؤثر کردار نہیں رہا۔
اسلامی نے زور دے کر کہا کہ یہ صہیونی رژیم برسوں سے امریکی پشت پناہی کے ساتھ دنیا میں امن و سلامتی تباہ کرنے کے درپے ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ہم نے بارہا ان حملوں اور دھمکیوں کی تفصیلات وزارتِ خارجہ کے ذریعے اقوام متحدہ اور بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی (IAEA) کو دی ہیں، لیکن افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ کسی بھی عالمی ادارے نے اس رژیم کے خلاف واضح موقف اختیار نہیں کیا۔
انہوں نے دو ٹوک کہا کہ ہمارا راستہ روشن ہے اور ہمارے منصوبوں کا فریم ورک بالکل واضح ہے۔ یہ حملے ہماری اور ہمارے رفقا کی ہمت و ارادے کو ذرا بھی متزلزل نہیں کر سکتے۔"ہماری ٹیمیں آج بھی زیادہ قوت، ایمان اور جوش و جذبے کے ساتھ تمام جوہری مراکز میں کام کر رہی ہیں، اور ان کا عزم اس حملے کے بعد دوگنا ہو چکا ہے۔
اسلامی نے ایرانی قوم کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ہم عوام کو یقین دلاتے ہیں کہ ہم اس راہ پر آخری سانس تک ڈٹے رہیں گے، اور کبھی پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ یہ سفر مزید قوت کے ساتھ جاری رہے گا۔
انہوں نے کہا کہ یہ جو خون زمین پر گرا ہے، وہ اس ملت کے درخت کو زیادہ پُر ثمراور زیادہ استوار بنائے گا۔ آج، خدا کے فضل سے دشمنوں کی رکاٹوں کے باوجود، ہم نے اعلیٰ ترین سائنسی اور تکنیکی کامیابیاں حاصل کر لی ہیں۔
یہ علم صرف زمین پر نہیں، بلکہ ہماری روحوں میں رچ بس چکا ہے۔ شہداء کا یہ قافلہ ہمارے سفر کا اختتام نہیں، بلکہ ایک نئی شروعات ہے۔ یہ عظیم شہید سائنسدان، نیوکلیئر سائنس کے راہنما تھے اور سینکڑوں شاگردوں اور ماہرین کے استاد رہے ہیں، جو آج اسی پرچم کو اٹھائے آگے بڑھ رہے ہیں۔
لہٰذا، یہ راستہ نہ صرف ناقابلِ تسخیر ہے بلکہ دشمن کا ہر حملہ ہمارے عزم کو مزید مضبوط اور ہماری صفوں کو زیادہ مربوط بناتا ہے۔
آپ کا تبصرہ