مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، صہیونی حکومت نے آج علی الصبح ایران پر فضائی حملہ کیا ہے جس میں مسلح افواج کے اعلی کمانڈروں اور جوہری سائنسدانوں کی شہادت واقع ہوئی ہے۔
صہیونی حکومت کی جانب سے بین الاقوامی قوانین کی صریح خلاف ورزی اور ایران کی خودمختاری کی پامالی پر بعض یورپی ممالک صرف تشویش کے اظہار اور مکمل خاموشی پر اکتفا کررہے ہیں۔
یہ طرزِ عمل ان ممالک کے اس دوغلے پن کی عکاسی کرتا ہے کہ یورپی ملکوں کے لیے سیاسی و اقتصادی مفادات اکثر انسانی اصولوں اور حقوقِ بشر پر غالب آجاتے ہیں۔
یہی وہ ممالک ہیں جو خود کو بارہا انسانی حقوق کے نفاذ کا علمبردار قرار دیتے آئے ہیں، لیکن جب بات اسرائیلی حملے کی آتی ہے تو وہ اپنے حقوقِ بشر کے نعرے بھول جاتے ہیں۔ مثال کے طور پر برطانوی وزیرِ اعظم کری استارمر نے اسرائیل کے حملے کی مذمت کرنے کے بجائے محض تشویش کا اظہار کیا اور صرف اتنا کہا کہ فریقین تحمل سے کام لیں اور سفارتی راستے پر واپس آئیں!
فرانس اور جرمنی جیسے ممالک کی خاموشی بھی قابلِ غور ہے، جو بظاہر خود کو خطے میں استحکام کے حامی بتاتے ہیں، لیکن درحقیقت وہ مشرق وسطیٰ کے ممالک کے سیکیورٹی نظام کو کمزور کرنے کی راہ پر گامزن ہیں۔
ایسے متضاد رویے سے نہ صرف ان کی بین الاقوامی ذمہ داریوں پر سوال اٹھتے ہیں بلکہ خطے میں بداعتمادی، کشیدگی اور بحران کو مزید فروغ ملتا ہے۔
آخرکار، موجودہ صورتحال یہ تقاضا کرتی ہے کہ علاقائی مسائل کے حل کے لیے ایک جامع اور مربوط حکمت عملی اپنائی جائے۔
آپ کا تبصرہ