مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایٹمی توانائی کے عالمی ادارے کے سربراہ رافائل گروسی نے کہا ہے کہ ایران اور امریکہ کے درمیان ایٹمی مسئلے پر سفارتی معاہدہ ممکن ہے۔
انہوں نے ایک صہیونی اخبار سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اگر ایران سے معاہدہ نہ کیا گیا تو حالات فوجی تصادم کی طرف جاسکتے ہیں۔
گروسی کا کہنا تھا کہ ایران کا ایٹمی پروگرام بہت وسیع اور جدید ہے، اور اس کی تنصیبات بہت مضبوط طریقے سے محفوظ کی گئی ہیں۔ ان پر حملہ کرنا آسان نہیں ہوگا۔ ایران اب دس سال پہلے والا ایران نہیں رہا، اس لیے پرانے معاہدے کی اب وہ حیثیت نہیں رہی۔
گروسی نے دعویٰ کیا کہ ایران نے کچھ مقامات پر ایسے ذرات چھوڑے ہیں جن سے لگتا ہے کہ وہاں خفیہ ایٹمی سرگرمیاں ہوئیں۔
انہوں نے پرانے الزامات دہراتے ہوئے کہا کہ ایران نے بعض سوالوں کے تسلی بخش جواب نہیں دیے اور آئی اے ای اے کو کئی اہم مقامات تک رسائی محدود کر دی ہے، جس سے معلومات کا خلا پیدا ہوا ہے۔
انھوں نے مزید کہا کہ ایران نے ایسے جدید سینٹری فیوجز بنائے ہیں جو جوہری معاہدے میں طے شدہ معیار سے کہیں زیادہ ترقی یافتہ ہیں، اور اب ایران کے پاس اتنا یورینیم موجود ہے کہ وہ تقریباً 10 ایٹم بم بنا سکتا ہے، اگرچہ مکمل ہتھیار تیار کرنے میں وقت لگے گا۔
آخر میں گروسی نے دعوی کیا کہ اگر اسرائیل نے ایران پر حملہ کیا تو اس کا نتیجہ یہ بھی ہوسکتا ہے کہ ایران ایٹمی ہتھیار بنانے کا فیصلہ کرلے۔
آپ کا تبصرہ