مہر نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، تہران کے امام جمعہ آیت اللہ سید احمد خاتمی نے نماز جمعہ کے خطبوں میں ملک کی ایٹمی کامیابیوں کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے دیکھا کہ دشمنوں نے ہمیں جوہری صلاحیت سے محروم کرنے کے لئے کس قدر ہتھکنڈے استعمال کئے لیکن خدا کے فضل سے ہم افزودگی کے مرحلے میں میں داخل ہوئے جو کہ بہت بڑی کامیابی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ٹرمپ کی تشویش ایٹم بم کے بارے میں نہیں ہے کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ ہمارے پاس ایٹم بم نہیں ہے، انہیں در اصل ایران کی جوہری ٹیکنالوجی کے حصول کی ملکی صلاحیت کا خوف ہے۔
امام جمعہ تہران نے کہا کہ ایران ایٹم بم کے درپے نہیں البتہ یہ دشمنوں کے خوف کی وجہ سے نہیں ہے، بلکہ یہ اسلامی تعلیمات کی پابندی کا تقاضا ہے کہ ایک معترب روایت میں پیامبر اکرم ﷺ نے فرمایا کہ تمہارے پاس تباہی پھیلانے والا ہتھیار نہیں ہونا چاہیے جو خشک و تر دونوں کو بھسم کر ڈالے۔
انہوں نے واضح کیا کہ لیکن طبی مقاصد اور اسی طرح بجلی کی پیداوار بڑھانے کے لئے ایٹمی توانائی ضروری ہے اور یہ کہنا ضروری ہے کہ دنیا کی مستقبل کی توانائی ایٹمی توانائی ہے اس لیے دشمن اس ٹیکنالوجی سے پریشان ہیں اور یہی وجہ ہے کہ ایران نے اس ٹیکنالوجی کی صلاحیت مقامی طور پر حاصل کی ہے۔
آیت اللہ خاتمی نے مزید کہا کہ الحمدللہ جوہری افزودگی ملک کی ضرورتوں کی حد تک ہے جسے مزید بڑھایا جاسکتا ہے اور دشمن کوئی حماقت نہیں کر سکتا۔
انہوں نے یمنی مزاحمت کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ شاباش ان بہادروں کو کہ جنہوں نے امریکا اور اسرائیل کو شکست دی۔
آیت اللہ خاتمی نے غزہ کے مظلوم عوام کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ غزہ کے عوام پر صیہونی مظالم کی دل دہلا دینے والی داستان عالمی برادری اور مسلم حکومتوں کی بے حسی کا ثبوت ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ حال ہی میں ٹرمپ نے غزہ کے لوگوں کی نقل مکانی کے معاملے پر بات کی ہے اور نیتن یاہو اس بکواس کو دہرا رہے ہیں، لیکن سچ یہ ہے کہ غزہ فلسطینی باشندوں کا ہے اور جنہیں یہاں سے کوچ کرنا ہے وہ تم غاصبین ہو اور تمہیں ضرو نکال باہر کیا جائے گا۔
آپ کا تبصرہ