16 اپریل، 2025، 10:00 AM

ایران سے مذاکرات پر امریکہ کا دوہرا مؤقف، ٹرمپ کی زیر صدارت ہنگامی اجلاس

ایران سے مذاکرات پر امریکہ کا دوہرا مؤقف، ٹرمپ کی زیر صدارت ہنگامی اجلاس

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کے ساتھ جوہری مذاکرات پر وائٹ ہاؤس میں اعلی سطحی ہنگامی اجلاس طلب کیا جس میں ایران کے حوالے سے متضاد موقف اختیار کیا گیا ہے۔

مہر خبررساں ایجنسی نے امریکی ذرائع ابلاغ کے حوالے سے کہا ہے کہ ایران اور امریکہ کے درمیان بالواسطہ مذاکرات کے اگلے دور سے پہلے ٹرمپ انتظامیہ کا اجلاس منعقد ہوا۔
اجلاس میں قومی سلامتی اور خارجہ پالیسی کے تمام اعلی حکام شریک تھے، جن میں نائب صدر جی ڈی ونس، وزیر خارجہ مارکو روبیو، وزیر دفاع پیٹ ہیگسٹ، قومی سلامتی کے مشیر مائیک والٹز، خصوصی ایلچی اسٹیو ویٹکاف اور سی آئی اے کے ڈائریکٹر جان رٹکلف شامل تھے۔

اجلاس سے قبل صدر ٹرمپ نے عمان کے سلطان ہیثم بن طارق سے ٹیلیفون پر رابطہ کیا، جس میں دونوں رہنماؤں نے ایران اور امریکا کے درمیان ثالثی کی کوششوں اور مذاکرات پر گفتگو کی۔

ٹرمپ انتظامیہ کے اندر اختلافات

ذرائع کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ میں مذاکراتی حکمت عملی پر شدید اختلافات پائے جاتے ہیں۔ نائب صدر ونس اور ایلچی ویٹکاف سفارت کاری اور لچک پر زور دیتے ہیں، جبکہ وزیر خارجہ روبیو اور مشیر والٹز سخت گیر مؤقف کے حامی ہیں اور ایران پر زیادہ سے زیادہ دباؤ برقرار رکھنے کے حامی ہیں۔
صدر ٹرمپ خود بھی دوہری پالیسی اختیار کیے ہوئے ہیں۔ وہ ایک جانب مذاکرات کی اہمیت پر زور دیتے ہیں، تو دوسری طرف ایران کو فوجی کارروائی کی دھمکی بھی دے رہے ہیں۔

وائٹ ہاؤس کی ترجمان کیرولین لیوٹ نے میڈیا کو بتایا کہ ایران کے خلاف دباؤ کی مہم جاری ہے، تاہم صدر کا مؤقف ہے کہ بات چیت بھی ضروری ہے البتہ ایران کو جوہری ہتھیار بنانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

اس سے پہلے صدر ٹرمپ نے خبردار کیا تھا کہ ایران کو مذاکرات میں سنجیدگی دکھانی چاہیے ورنہ سخت اقدام کیا جائے گا۔

ویٹکاف کا مثبت اشارہ اور متضاد بیانات

خصوصی ایلچی اسٹیو ویٹکاف نے فاکس نیوز سے گفتگو میں کہا کہ عمان میں ہونے والا ابتدائی مذاکراتی دور مثبت رہا۔ 
انہوں نے بتایا کہ امریکہ ایران سے 20 اور 60 فیصد یورینیم کی افزودگی روکنے کا مطالبہ کر رہا ہے، البتہ 3.67 فیصد تک افزودگی پر بات چیت ممکن ہے، بشرطیکہ وہ صرف پرامن مقاصد کے لیے ہو۔

ویٹکاف کا یہ مؤقف امریکی سلامتی کے مشیر والٹز اور اسرائیلی وزیر اعظم نتن یاہو کے سخت بیانات سے متضاد ہے۔ بعد ازاں، ویٹکاف نے ایکس پر لکھا کہ کسی بھی معاہدے کا مقصد مشرق وسطی میں امن، استحکام اور خوشحالی کا فریم ورک تیار کرنا ہونا چاہیے، جس کے لیے ایران کو اپنے افزودگی اور جوہری اسلحے کے پروگرام کو روکنا اور ختم کرنا ہوگا۔

مذاکرات کا مقام تبدیل

ادھر ایرانی وزارت خارجہ کے مطابق مذاکرات کا اگلا دور جو سنیچر کے روز روم میں ہونس تھا، اب عمان کے دارالحکومت مسقط میں ہوگا۔ ذرائع کے مطابق روم میں جی ڈی ونس کی ممکنہ موجودگی کے باعث یہ تبدیلی کی گئی تاکہ امریکہ اور ایران کے نمائندوں کے درمیان غیر ارادی ملاقات سے بچا جاسکے۔

News ID 1931895

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
  • captcha