مہر خبررساں ایجنسی کے مطابق، شام پر قابض دہشت گرد تکفیری تنظیم تحریر الشام اور امریکہ کے درمیان مذاکرات کے بعد فریقین کے درمیان تعلقات قائم ہورہے ہیں۔ تازہ ترین اطلاعات کے مطابق امریکہ نے الجولانی کے بارے میں اطلاع فراہم کرنے پر مقررہ ایک کروڑ ڈالر کی انعامی رقم ختم کردی ہے۔
روسی ذرائع ابلاغ کے مطابق شام کا دورہ کرنے والے امریکی وفد میں مشرق وسطی کے لیے وزارت خارجہ کی سینئر سفارت کار باربرا لیف، صدر کے خصوصی ایلچی برائے اسیران راجر کارسٹنز اور شام کے ساتھ امریکی تعاملات کے سربراہ ڈینیئل روبن اسٹین شامل تھے۔ یہ وفد 2012 کے بعد پہلی مرتبہ شام کے دورے پر گیا۔
باربرا لیف نے ملاقات کے بعد کہا کہ ہم نے اس بات پر تبادلہ خیال کیا کہ دہشت گرد گروپ شام کے اندر یا باہر امریکہ اور ہمارے شراکت داروں کے لیے خطرہ نہ بنیں۔ ان مذاکرات کے بعد کئی سال سے موجود انعامی رقم کا اعلان اب ختم کر دیا گیا ہے۔
تاہم باربرا لیف نے وضاحت کی کہ امریکہ اب بھی تحریر الشام کو ایک دہشت گرد تنظیم سمجھتا ہے اور اس پر عائد پابندیاں بدستور برقرار رہیں گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ انعامی رقم ختم کرنے کا فیصلہ پالیسی میں تبدیلی کا حصہ ہے، جس کا مقصد اس گروپ کے ساتھ مذاکرات کے لئے حالات کو سازگار بنانا ہے۔ یہ معقول نہیں لگتا کہ ہم اس گروپ کے سربراہ سے ملاقات کریں اور ساتھ ہی ان کے سر پر انعام مقرر رکھیں۔
آپ کا تبصرہ