مہر خبررساں ایجنسی نے الجزیرہ کے حوالے سے کہا ہے کہ امریکہ نے گذشتہ ایک دہائی سے شام میں سب سے زیادہ مداخلت کی ہے جس کی وجہ سے شام داخلی عدم استحکام کا شکار ہوا۔ بشارالاسد کی حکومت کے خاتمے کے بعد امریکہ کے منظور نظر گروہ دمشق پر حاکم ہوچکے ہیں تاہم ان کے درمیان مختلف صوبوں اور شہروں کی حکمرانی کے لئے لڑائیاں جاری ہیں۔
امریکہ نے شامی گروہوں سے آپس کی لڑائیاں ختم کرنے کی اپیل کی ہے۔ وزارت خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ امریکہ شام میں مکمل جنگ بندی اور استحکام کے قیام کی حمایت کرتا ہے۔
انہوں نے شمالی شام میں ترکی اور کرد فورسز کے درمیان جاری تنازع کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ شمالی شام میں فریقین کے درمیان جنگ بندی موجود ہے۔ یہ جنگ بندی علاقے میں کشیدگی بڑھنے سے روکنے کے لیے ضروری ہے۔
ملر نے ہیومن رائٹس واچ کی تازہ رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ امریکہ اس رپورٹ کے نتائج سے اتفاق نہیں کرتا۔
یاد رہے کہ ہیومن رائٹس واچ نے اپنی رپورٹ میں اسرائیلی فوج کو غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی کا ذمہ دار قرار دیا ہے۔
آپ کا تبصرہ