26 اکتوبر، 2024، 2:24 PM

صیہونی حکومت کے جارحانہ حملوں کے خلاف جوابی کاروائی کا حق رکھتے ہیں، ایرانی وزارت خارجہ

صیہونی حکومت کے جارحانہ حملوں کے خلاف جوابی کاروائی کا حق رکھتے ہیں، ایرانی وزارت خارجہ

ایرانی وزارت خارجہ نے غاصب صیہونی حکومت کی جارحیت کے حوالے سے ایک بیان جاری کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران خود کو بیرونی جارحیت کے خلاف اپنے دفاع کا حقدار اور پابند سمجھتا ہے۔

مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، صیہونی حکومت کے جارحانہ حملے کے حوالے سے اسلامی جمہوریہ ایران کی وزارت خارجہ کا بیان حسب ذیل ہے:

بسم الله الرحمن الرحیم

اسلامی جمہوریہ ایران کی وزارت خارجہ ملک کے متعدد فوجی مراکز کے خلاف صیہونی حکومت کے جارحانہ اقدام کو ممالک کی علاقائی سالمیت اور قومی خودمختاری، بین الاقوامی قوانین اور اقوام متحدہ کے چارٹر کی صریح خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے کی شدید مذمت کرتی ہے۔

جیسا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کے حکام نے کئی بار تاکید کی ہے کہ اقوام متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 51 کے تحت جائز دفاع کے حق کی بنیاد پر، بیرونی جارحیت کے خلاف جوابی کاروائی کا حقدار اور پابند سمجھتا ہے۔

اسلامی جمہوریہ ایران اپنی سلامتی اور ملکی مفادات کے دفاع کے لیے ایرانی قوم کی تمام صلاحیتوں کو بروئے کار لانے پر تاکید کرتا ہے، علاقائی امن و سلامتی خطے کے تمام ممالک کی انفرادی اور اجتماعی ذمہ داری ہے لہذا خطے کے ان تمام امن پسند ممالک کے طرزعمل کو سراہتا ہے جنہوں نے سنگین صورتحال کا ادراک کرتے ہوئے اسرائیلی غاصب حکومت کے جارحانہ اقدام کی شدید مذمت کی ہے۔

بلاشبہ خطے میں غاصب صیہونی حکومت کے غاصبانہ قبضے، غیر قانونی اقدامات اور جرائم بالخصوص فلسطینی عوام کی نسل کشی اور لبنان کے خلاف جارحیت کا سلسلہ امریکہ اور بعض مغربی ممالک کی فوجی اور سیاسی حمایت کے تحت جاری ہے جو علاقے میں کشیدگی اور ناامنی کی سب سے بڑی وجہ ہے۔

اسلامی جمہوریہ ایران اقوام متحدہ کے تمام رکن ممالک، کنونشن برائے انسداد نسل کشی کے ممبر ممالک نیز "1949 کے چار جنیوا کنونشنز" کے رکن ممالک کو ان کی ذمہ داری یاد دلاتے ہوئے، اسرائیل کی بین الاقوامی قانون اور اقوام متحدہ کے چارٹر کی سنگین خلاف ورزیوں نیز غزہ اور لبنان کے خلاف نسل کشی اور جارحیت اور اس رجیم کے جنگی جنون کو روکنے کے لئے فوری اور اجتماعی کاروائی کی ضرورت پر زور دیتا ہے۔

News ID 1927706

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
  • captcha